قومی زبان

چاہتوں کی جو دل کو عادت ہے

چاہتوں کی جو دل کو عادت ہے یہ بھی انساں کی اک ضرورت ہے ہم فرشتے کہاں سے بن جائیں عشق انسان کی جبلت ہے کون آیا ہے کون آئے گا بے سبب جاگنے کی عادت ہے کیا ملیں گے جو کھو گئے اک بار بھیڑ میں ڈھونڈھنا قیامت ہے ان کے انداز دشمنی میں بھی دوستی کی عجب شباہت ہے میرے اندر جو میرا دشمن ...

مزید پڑھیے

دنیا اپنی منزل پہنچی تم گھر میں بیزار پڑے

دنیا اپنی منزل پہنچی تم گھر میں بیزار پڑے تم سے کس کو عشق ہوا ہے تم پہ خدا کی مار پڑے دل کی باتوں میں آ جانا جیتے جی مر جانا ہے ہم اس کے کہنے میں آئے کتنے دن بیمار پڑے گل یا گلشن سے لڑ جانا کھیل ہے اپنی نظروں کا ایسی گھڑی اللہ نہ لائے جب دل سے تکرار پڑے گر نہ صدف سے باہر آتے اک دن ...

مزید پڑھیے

لگائیں آگ ہی دل میں کہ کچھ اجالا ہو

لگائیں آگ ہی دل میں کہ کچھ اجالا ہو کسی بہانے تو اس گھر کا بول بالا ہو نمود صبح کو کیسے کرے جہاں تسلیم کوئی کرن ہو کہیں نام کو اجالا ہو نہ تم ملے نہ یہ دنیائے غم ہی راس آئی تم ہی بتاؤ کہ اس غم کا کیا ازالہ ہو عجب عجب سی ہیں افواہیں گرم زنداں میں عجب نہیں کہ اسی شب یہاں اجالا ...

مزید پڑھیے

وہ دریا ہے کوئی صحرا نہیں ہے

وہ دریا ہے کوئی صحرا نہیں ہے مگر پرجوش بھی لگتا نہیں ہے تجھے تیرا سمندر ہو مبارک ہماری پیاس سے اچھا نہیں ہے وہی بارش کا چرچا کر رہے ہیں بدن جن کا کبھی بھیگا نہیں ہے کبھی دیکھا نہیں ہے ہم نے ورنہ زمیں کی وسعتوں میں کیا نہیں ہے ابھی سے آ گئی ہے رات ملنے ابھی تو چاند بھی نکلا نہیں ...

مزید پڑھیے

موجوں کی سازشوں نے کنارہ نہیں دیا

موجوں کی سازشوں نے کنارہ نہیں دیا تنکے نے ڈوبتے کو سہارا نہیں دیا اس نے بھی میرا حال نہ پوچھا کسی بھی وقت میں نے بھی اس کو کوئی اشارہ نہیں دیا اس رات کو سیاہ بتانے میں کیا گریز پلکوں پہ جس نے کوئی ستارہ نہیں دیا تاریخ لکھ رہی تھی نئے سر کی داستان لیکن سناں نے نام ہمارا نہیں ...

مزید پڑھیے

آپ ہی اپنا میں دشمن ہو گیا

آپ ہی اپنا میں دشمن ہو گیا تپ گیا سونا تو کندن ہو گیا اور نکھرا صبح کاذب کا سہاگ ختم جب تاروں کا ایندھن ہو گیا کس سے پوچھوں کھو گئی سیتا کہاں بن کا ہر سایہ ہی راون ہو گیا جب در و دیوار چمکائے گئے گھر کا گھر ہی ان کا درپن ہو گیا بد نصیبی قافلے کی دیکھیے جو بنا رہبر وہ رہزن ہو ...

مزید پڑھیے

فضا میں دائرے بکھرے ہوئے ہیں

فضا میں دائرے بکھرے ہوئے ہیں ہم اپنی ذات میں الجھے ہوئے ہیں ہزار خواہشوں کے بت ہیں دل میں مگر بت بھی کبھی سچے ہوئے ہیں شناسائی محبت بے وفائی یہ سب کوئی مرے دیکھے ہوئے ہیں ہے ان کا ذکر اتنا محفلوں میں ہم اپنی داستاں بھولے ہوئے ہیں ہوئی ہے ثبت ان پر مہر عالم وہی جو فیصلے دل سے ...

مزید پڑھیے

نا مرادی ہی لکھی تھی سو وہ پوری ہو گئی

نا مرادی ہی لکھی تھی سو وہ پوری ہو گئی زندگی جل کر بجھی اور راکھ جیسی ہو گئی لوگ کیا سمجھیں کہ غم سے شکل کیسی ہو گئی آئنہ ٹوٹا تو قیمت اور دونی ہو گئی رفتہ رفتہ دوریوں سے آنچ دھیمی ہو گئی لیکن اک تصویر تھی دل میں جو گہری ہو گئی دو نگاہوں کا تصادم چند لمحوں کا سوال اور رسوائی ...

مزید پڑھیے

کون یہ روشنی کو سمجھائے

کون یہ روشنی کو سمجھائے ساتھ دیتے نہیں کبھی سائے راز کھل جائے پھر وہ راز کہاں بات ہی کیا جو لب پہ آ جائے گھر ہمیشہ ہی بے چراغ رہا داغ سینے کے لو نہ دے پائے چاندنی کھل رہی ہے ان کی طرح گزرے لمحات کتنے یاد آئے ترے کوچے میں صبح دم اکثر دیکھ کر پھول ہم کو شرمائے دھوپ میں میرے ساتھ ...

مزید پڑھیے

اپنا نفس نفس ہے کہ شعلہ کہیں جسے

اپنا نفس نفس ہے کہ شعلہ کہیں جسے وہ زندگی ہے آگ کا دریا کہیں جسے ہر چند شہر شہر ہے جشن سحر مگر وہ روشنی کہاں ہے سویرا کہیں جسے وہ رنگ فصل گل ہے کہ پت جھڑ بھی مات کھائے وہ صورت چمن ہے کہ صحرا کہیں جسے جو چارہ گر تھے وہ بھی ہوئے قاتل حیات اب کون ہے کہ اپنا مسیحا کہیں جسے دیوار و در ...

مزید پڑھیے
صفحہ 444 سے 6203