پیار کرتی ہے مگر پھر بھی مکر سکتی ہے
پیار کرتی ہے مگر پھر بھی مکر سکتی ہے
کیا بھروسہ ہے کسی اور پہ مر سکتی ہے
کیا سمجھتی ہو کہ باندھا ہے مجھے بندھن میں
یہ انگوٹھی ہے مری جان اتر سکتی ہے
چھوٹ سکتی ہے ترے گاؤں کی مٹی مجھ سے
یہ قیامت بھی کسی روز گزر سکتی ہے
چاند نے جھیل کے بستر پہ جو کروٹ بدلی
چاندنی ٹوٹ کے پانی میں بکھر سکتی ہے
ہم نے بس پیار کیا نام لکھے سوچا نہیں
ڈائری پیڑ کی بدنام بھی کر سکتی ہے
عہد کم فہم کی عجلت ہے اشارہ راہبؔ
روشنی چاک پہ ظلمت کو بھی دھر سکتی ہے