شاعری

میری عمر میں بہت سے وقت نہیں آئے

وقت کہ جس میں اس سے پیار کی باتیں کرنی تھیں وقت کہ جس میں اس کے جسم سے سانسیں بھرنی تھیں وقت کہ جس میں دل کے درد کا دارو ڈھونڈنا تھا کسی کی آنکھ میں اپنے نام کا آنسو ڈھونڈنا تھا وقت کہ جس میں دکھ کی راکھ سے پھول نکلنے تھے وقت کہ جس میں وقت کے تیور آن بدلنے تھے وقت کہ جس میں کسی سے ...

مزید پڑھیے

میں ایک آنسو اکٹھا کر رہا ہوں

میرا دکھ کنوؤں کہ ترائیوں میں اتر گیا ہے میں اسے کھینچ کر نکال لوں گا میری آنکھوں میں اک آبشار کی دھند پھیل گئی ہے میں اسے ایک آنسو میں جمع کر لوں گا ہم نے ایک ہی گھونٹ سے پیاس بجھائی جو تم نے حلق کے اندر سے چکھا اور میرے ہونٹوں نے تمہارے حلق کے باہر سے تم ہماری طرف رخ کر کے کتاب ...

مزید پڑھیے

تری آنکھوں کو تیرے حسن کا در جانا تھا

تری آنکھوں کو تیرے حسن کا در جانا تھا ہم نے دریا کو ہی دریا کا سفر جانا تھا منتظر تھے ترے ملبوس کے سوکھے ہوئے پھول وہ جنہیں تیرے پہننے سے سنور جانا تھا اذن در اذن چمکتے تھے ستارے دل کے آج سب کو تری آنکھوں میں اتر جانا تھا ریزۂ کحل کے مانند کسی روز ہمیں تیری پلکوں کے کنارے پہ ...

مزید پڑھیے

رد و کد کے بھی بعد رہ جائے

رد و کد کے بھی بعد رہ جائے شعر وہ ہے جو یاد رہ جائے عشق کا باب بند ہے تو کیوں نظم بست و کشاد رہ جائے ایک دن میں تجھے نڈھال کروں دل میں اتنا عناد رہ جائے ڈھے گئیں جب تمام بنیادیں کیوں دل کج نہاد رہ جائے پیش چشم جنوں فروشندہ دل وحشت نژاد رہ جائے

مزید پڑھیے

اس پر نگاہ پھرتی رہی اور دور دور (ردیف .. ا)

اس پر نگاہ پھرتی رہی اور دور دور خوابوں کا ایک باغ نگاہوں میں کھل گیا حیراں بہت ہوا مری آنکھوں میں جھانک کر اور پھر وہ ان میں پھیلتے منظر میں مل گیا کوئی تو شے تھی جو مرے اندر بدل گئی یا زخم کھل گیا کوئی یا کوئی سل گیا خوابوں سے اک خمار میں ملبوس وہ بدن اک رنگ نشہ تھا جو مرے خوں ...

مزید پڑھیے

پہلوئے غیر میں دکھ درد سمونے نہ دیا

پہلوئے غیر میں دکھ درد سمونے نہ دیا دامن وصل میں اک ہجر نے رونے نہ دیا رنج یہ ہے کہ مرا درد سے مہکا ہوا تیر اس وفا سوز نے پہلو میں کھبونے نہ دیا عشق وہ شعلۂ سفاک ہے جس نے مجھ پر آگ جاری رکھی اور راکھ بھی ہونے نہ دیا تجھ کو تا ہجر رہا تھا مری وحشت سے گریز اسی وحشت نے تری یاد کو ...

مزید پڑھیے

قرار دیدہ و دل میں رہا نہیں ہے بہت

قرار دیدہ و دل میں رہا نہیں ہے بہت نظر نواز مرے کوئی گل سریں ہے بہت رکھا نہ ہو کسی خواہش نے سر بہ خوں اس کو تمہارا ہونٹ کئی دن سے آتشیں ہے بہت ملا نہیں ہے مجھے وہ مگر پتا ہے مجھے وہ دوسروں کے لیے بھی بچا نہیں ہے بہت کھلا نہ ایک بھی در سر کشیدگی پہ مری ہوا ہوں خاک تو دامن کشا زمیں ...

مزید پڑھیے

بانہوں میں یار ہو، کوئی فرصت کی شام ہو

بانہوں میں یار ہو، کوئی فرصت کی شام ہو اور بارگاہ عشق علیہ السلام ہو چمکی ہوئی ہو موسم سرما کی اک دوپہر خوش سبز راستوں میں کوئی ہم خرام ہو چوما تھا میں نے جس کو، اجازت کی ایک شام اس کاکل سیہ کا بہت اہتمام ہو لب ہو کسی بہار معنبر سے بوسہ یاب اور اس کے شکر میں کوئی ہونٹوں کا جام ...

مزید پڑھیے

اک روز یہ سر رشتۂ ادراک جلا دوں

اک روز یہ سر رشتۂ ادراک جلا دوں اے عشق تری وحشت سفاک جلا دوں ہو بس میں جو میرے تو ترا نام بھی مٹ جائے میں کر کے تجھے خاک تری خاک جلا دوں سینے میں الجھتی ہے رگ دل سے رگ دل اے عشق ہوا دے خس نمناک جلا دوں تاثیر میں کم ہو تو کروں شعر کو بھی عاق آتش میں جو کم ہو وہ رگ تاک جلا دوں نظارہ ...

مزید پڑھیے

دکھائی دیتی ہے جو شکل وہ بنی ہی نہ ہو

دکھائی دیتی ہے جو شکل وہ بنی ہی نہ ہو عجب نہیں کہ کہانی کہی گئی ہی نہ ہو جو کھو چکا ہے وہی اب ہو میرا سرمایہ جو مل گیا ہے مجھے وہ مری کمی ہی نہ ہو لکھا ہی رہ نہ گیا ہو کہیں مرا قصہ گزار دی ہے جو وہ میری زندگی ہی نہ ہو ہے کون جس کی ہو تحریر اس قدر سفاک یہ زندگی مری اپنی لکھی ہوئی ہی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 64 سے 5858