اتنا تو جانتے ہیں کہ عاشق فنا ہوا
اتنا تو جانتے ہیں کہ عاشق فنا ہوا اور اس سے آگے بڑھ کے خدا جانے کیا ہوا شان کرم تھی یہ بھی اگر وہ جدا ہوا کیا محنت طلب میں نہ حاصل مزا ہوا میں اور کوئے عشق مرے اور یہ نصیب ذوق فنا خضر کی طرح رہ نما ہوا پہچانتا وہ اب نہیں دشمن کو دوست سے کس قید سے اسیر محبت رہا ہوا شایان درگزر ہے ...