شاعری

کس سے دل بہلاؤں میں

کس سے دل بہلاؤں میں کس کے ناز اٹھاؤں میں نیند بھری ان آنکھوں میں خواب کہاں سے لاؤں میں میری باتیں تیری ہیں کون سی بات چھپاؤں میں شہر نے پوچھا گاؤں کا اس کو کیا بتلاؤں میں راہ میں کیسے دیر ہوئی کس کس کو سمجھاؤں میں صحرا صحرا بارش ہے دھوپ کدھر سے لاؤں میں

مزید پڑھیے

سوچ دی ہے جواب بھی دے

سوچ دی ہے جواب بھی دے کچھ تو یا رب حساب بھی دے قطرہ قطرہ شراب برسے تھوڑا تھوڑا عذاب بھی دے چاہتوں کے تو سلسلے ہیں موسموں کا شباب بھی دے اک کنارا ہے دوسرا بھی پانیوں میں حباب بھی دے جس کے کانٹے بھی مجھ کو چومیں کوئی ایسا گلاب بھی دے دھوپ ہنستی ہے واہمے بھی تیرگی دے سراب بھی ...

مزید پڑھیے

تعبیر کو ترسے ہوئے خوابوں کی زباں ہیں

تعبیر کو ترسے ہوئے خوابوں کی زباں ہیں تصویر کے ہونٹوں پہ جو بوسوں کے نشاں ہیں آنکھوں میں تر و تازہ ہیں جس عہد کے منظر ہم لوگ اسی عہد گزشتہ میں جواں ہیں نیلام ہمارا بھی اسی شرط پہ ہوگا ہم رونق بازار ہیں جیسے ہیں جہاں ہیں دل تھا کہ کسی ساعت پر خوں میں ہوا سرد آنکھیں ہیں کہ اب تک ...

مزید پڑھیے

ہر طرف شور فغاں ہے کوئی سنتا ہی نہیں

ہر طرف شور فغاں ہے کوئی سنتا ہی نہیں قافلہ ہے کہ رواں ہے کوئی سنتا ہی نہیں اک صدا پوچھتی رہتی ہے کوئی زندہ ہے میں کہے جاتا ہوں ہاں ہے کوئی سنتا ہی نہیں میں جو چپ تھا ہمہ تن گوش تھی بستی ساری اب مرے منہ میں زباں ہے کوئی سنتا ہی نہیں دیکھنے والے تو اس شہر میں یوں بھی کم تھے اب ...

مزید پڑھیے
صفحہ 5797 سے 5858