شاعری

موت سے آگے سوچ کے آنا پھر جی لینا

موت سے آگے سوچ کے آنا پھر جی لینا چھوٹی چھوٹی باتوں میں دلچسپی لینا نرم نظر سے چھونا منظر کی سختی کو تند ہوا سے چہرے کی شادابی لینا جذبوں کے دو گھونٹ عقیدوں کے دو لقمے آگے سوچ کا صحرا ہے کچھ کھا پی لینا مہنگے سستے دام ہزاروں نام یہ جیون سوچ سمجھ کر چیز کوئی اچھی سی لینا آوازوں ...

مزید پڑھیے

سوال کا جواب تھا جواب کے سوال میں

سوال کا جواب تھا جواب کے سوال میں گرفت شور سے چھٹے تو خامشی کے جال میں برا ہو آئینے ترا میں کون ہوں نہ کھل سکا مجھی کو پیش کر دیا گیا مری مثال میں بقا طلب تھی زندگی شفا طلب تھا زخم دل فنا مگر لکھی گئی ہے باب اندمال میں کہیں ثبات ہے نہیں یہ کائنات ہے نہیں مگر امید دید میں تصور ...

مزید پڑھیے

ہر اک دھڑکن عجب آہٹ

ہر اک دھڑکن عجب آہٹ پرندوں جیسی گھبراہٹ مرے لہجے میں شیرینی مری آنکھوں میں کڑواہٹ مری پہچان ہے شاید مرے حصے کی اکتاہٹ سمٹتا شعر ہیئت میں بدن کی سی یہ گدراہٹ مصر میں فن مرا ضد پر یہ بالک ہٹ وہ تریاہٹ اجالے ڈس نہ لیں اس کو بچا رکھو یہ دھندلاہٹ لہو کی سیڑھیوں پر ہے کوئی بڑھتی ...

مزید پڑھیے

یوں بھی دل احباب کے ہم نے گاہے گاہے رکھے تھے

یوں بھی دل احباب کے ہم نے گاہے گاہے رکھے تھے اپنے زخم نظر پر خوش فہمی کے پھاہے رکھے تھے ہم نے تضاد دہر کو سمجھا دوراہے ترتیب دیئے اور برتنے نکلے تو دیکھا سہ راہے رکھے تھے رقص کدہ ہو بزم سخن ہو کوئی کار گہہ فن ہو زردوزوں نے اپنی ماتحتی میں جلاہے رکھے تھے محتسبوں کی خاطر بھی اپنے ...

مزید پڑھیے

گھل سی گئی روح میں اداسی

گھل سی گئی روح میں اداسی راس آئی نہ ہم کو خود شناسی ہر موڑ پہ بے کشش کھڑی ہے اک خوش بدنی و کم لباسی لالچ میں پروں کے پیر چھوٹے اب رخت سفر ہے بے اساسی نفس مضموں اسی میں ہے گو مضمون نفس ہے اقتباسی آئی بھی تو کیا نگار تعبیر اوڑھے ہوئے خواب کی ردا سی جادو سا الم کا کر گئی سازؔ ان ...

مزید پڑھیے

جیسے کوئی دائرہ تکمیل پر ہے

جیسے کوئی دائرہ تکمیل پر ہے ان دنوں مجھ پر گزشتہ کا اثر ہے زندگی کی بند سیپی کھل رہی ہے اور اس میں عہد طفلی کا گہر ہے دل ہے راز و رمز کی دنیا میں شاداں عقل کو ہر آن تشویش خبر ہے اک توقف زار میں گم ہے تسلسل لمحۂ موجود گویا عمر بھر ہے ذہن میں روزن انوکھے کھل رہے ہیں جن سے ان سوچی ...

مزید پڑھیے

ظرف ہے کس میں کہ وہ سارا جہاں لے کر چلے

ظرف ہے کس میں کہ وہ سارا جہاں لے کر چلے ہم تو دنیا سے فقط اک درد جاں لے کر چلے آدمی کو چاہئے توفیق چلنے کی فقط کچھ نہیں تو گزرے وقتوں کا دھواں لے کر چلے جب بہاریں بے وفا نکلیں تو کس امید پر انتظار گل کی حسرت باغباں لے کر چلے کب مقدر کا کہاں کیسا کوئی منظر بنے ہم ہتھیلی پر لکیروں ...

مزید پڑھیے

آ کہ چاہت وصل کی پھر سے بڑی پر زور ہے

آ کہ چاہت وصل کی پھر سے بڑی پر زور ہے آ کہ دل میں حسرتوں نے پھر مچایا شور ہے آ کہ اب تو دور تک خوشبو کی چادر بچھ گئی آ کہ رخ باد صبا کا اپنے گھر کی اور ہے آ کہ پھر سے چاند پر دل کش جوانی آ گئی آ کہ پھر سے آج کل انگڑائیوں کا زور ہے آ کہ کلیوں کے چٹخنے کا وہ موسم آ گیا آ کہ دل میں ...

مزید پڑھیے

ہو ستم کیسا بھی اب حالات کی شمشیر کا

ہو ستم کیسا بھی اب حالات کی شمشیر کا وقت بدلے گا کسی دن رخ مری تصویر کا جان لیوا ہے تمہارا بے نیازی کا چلن حشر دیکھے ہی بنے گا اب دل دلگیر کا بیٹھتی ہے کون سی کروٹ یہ بازی عشق کی گردشوں کے ہاتھ میں ہے فیصلہ تقدیر کا کون باندھے گا مری بکھری ہوئی امید کو کھل رہا ہے اب تو ہر حلقہ ...

مزید پڑھیے

جب کبھی تم میری جانب آؤ گے

جب کبھی تم میری جانب آؤ گے مجھ کو اپنا منتظر ہی پاؤ گے دیکھنا کیسے پگھلتے جاؤ گے جب مری آغوش میں تم آؤ گے گیسوئے پیچاں میں مجھ کو باندھ کر تم بھی اب بچ کر کہاں تک جاؤ گے حشر کے دن کی تو چھوڑو حشر پر عمر بھر یہ خوف کیوں کر کھاؤ گے وقت عازمؔ جا کے پھر آتا نہیں وقت کو واپس کہاں سے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 5793 سے 5858