شاعری

جو ہیں مظلوم ان کو تو تڑپتا چھوڑ دیتے ہیں

جو ہیں مظلوم ان کو تو تڑپتا چھوڑ دیتے ہیں یہ کیسا شہر ہے ظالم کو زندہ چھوڑ دیتے ہیں انا کے سکے ہوتے ہیں فقیروں کی بھی جھولی میں جہاں ذلت ملے اس در پہ جانا چھوڑ دیتے ہیں ہوا کیسا اثر معصوم ذہنوں پر کہ بچوں کو اگر پیسے دکھاؤ تو کھلونا چھوڑ دیتے ہیں اگر معلوم ہو جائے پڑوسی اپنا ...

مزید پڑھیے

اپنے ہی خون سے اس طرح عداوت مت کر

اپنے ہی خون سے اس طرح عداوت مت کر زندہ رہنا ہے تو سانسوں سے بغاوت مت کر سیکھ لے پہلے اجالوں کی حفاظت کرنا شمع بجھ جائے تو آندھی سے شکایت مت کر سر کی بازار سیاست میں نہیں ہے قیمت سر پہ جب تاج نہیں ہے تو حکومت مت کر خواب ہو جام ہو تارہ ہو کہ محبوب کا دل ٹوٹنے والی کسی شے سے محبت مت ...

مزید پڑھیے

یہ بات سچ ہے کہ تیرا مکان اونچا ہے

یہ بات سچ ہے کہ تیرا مکان اونچا ہے تو یہ نہ سوچ ترا خاندان اونچا ہے کمال کچھ بھی نہیں اور شہرتوں کی طلب سنبھل کے تیر چلانا نشان اونچا ہے کہیں عذاب نہ بن جائے اس کا سایہ بھی ستون ٹوٹے ہوئے سائبان اونچا ہے مجھے یقین ہے تو شرط ہار جائے گا کہ دسترس سے تری آسمان اونچا ہے وہ قاتلوں ...

مزید پڑھیے

مرا خلوص ابھی سخت امتحان میں ہے

مرا خلوص ابھی سخت امتحان میں ہے کہ میرے دوست کا دشمن مری امان میں ہے وہ خوش نصیب پرندہ ہے جو اڑان میں ہے کہ تیر نکلا نہیں ہے ابھی کمان میں ہے تمہارا نام لیا تھا کبھی محبت سے مٹھاس اس کی ابھی تک مری زبان میں ہے تم آکے لوٹ گئے پھر بھی ہو یہیں موجود تمہارے جسم کی خوشبو مرے مکان میں ...

مزید پڑھیے

نہ ہو جس پہ بھروسہ اس سے ہم یاری نہیں رکھتے

نہ ہو جس پہ بھروسہ اس سے ہم یاری نہیں رکھتے ہم اپنے آشیاں کے پاس چنگاری نہیں رکھتے فقط نام محبت پر حکومت کر نہیں سکتے جو دشمن سے کبھی لڑنے کی تیاری نہیں رکھتے خریداروں میں رہ کر زندگی وہ بک بھی جاتے ہیں ترے بازار میں جو لوگ ہشیاری نہیں رکھتے بناؤ گھر نہ مٹی کے لب ساحل اے ...

مزید پڑھیے

گردش دوراں سے اک لمحہ چرانے لیے

گردش دوراں سے اک لمحہ چرانے لیے سوچنا پڑتا ہے کتنا مسکرانے کے لئے کتنی زحمت جھیلتا ہے ایک مفلس میزبان گھر کی بد حالی کو مہماں سے چھپانے کے لئے بھوک ان کو لے گئی ہے کارخانوں کی طرف گھر سے بچے نکلے تھے اسکول جانے کے لئے خون اپنا بیچ کر آیا ہے اک مجبور باپ بیٹیوں کے ہاتھ پر مہندی ...

مزید پڑھیے

بے وفائی اس نے کی میری وفا اپنی جگہ

بے وفائی اس نے کی میری وفا اپنی جگہ خون دل اپنی جگہ رنگ حنا اپنی جگہ کتنے چہرے آئے اپنا نور کھو کر چل دیے ہے مگر روشن ابھی تک آئنہ اپنی جگہ زندگی نے اس کو ساحل سے صدائیں دیں بہت وقت کا دریا مگر بہتا رہا اپنی جگہ اس کی محفل سے مجھے اب کوئی نسبت ہی نہیں ہے مری تنہائیوں کا سلسلہ ...

مزید پڑھیے

وہی درد ہے وہی بے بسی ترے گاؤں میں مرے شہر میں

وہی درد ہے وہی بے بسی ترے گاؤں میں مرے شہر میں بے غموں کی بھیڑ میں آدمی ترے گاؤں میں مرے شہر میں یہاں ہر قدم پہ سوال ہے وہاں ہر قدم پہ ملال ہے بڑی الجھنوں میں ہے زندگی ترے گاؤں میں مرے شہر میں کسے دوست اپنا بنائیں ہم کسے دل کا حال سنائیں ہم سبھی غیر ہیں سبھی اجنبی ترے گاؤں میں مرے ...

مزید پڑھیے

عقل و دانش کو زمانے سے چھپا رکھا ہے

عقل و دانش کو زمانے سے چھپا رکھا ہے خود کو دانستہ ہی دیوانہ بنا رکھا ہے گھر کی ویرانیاں لے جائے چرا کر کوئی اسی امید پہ دروازہ کھلا رکھا ہے بن گئے اونچے محل ان کی عبادت گاہیں نام دولت کا جہاں سب نے خدا رکھا ہے قابل رشک سے وہ دختر مفلس جس نے تنگ دستی میں بھی عزت کو بچا رکھا ہے جس ...

مزید پڑھیے

کوئی ثبوت جرم جگہ پر نہیں ملا

کوئی ثبوت جرم جگہ پر نہیں ملا ٹوٹے پڑے تھے آئنے پتھر نہیں ملا پتھر کے جیسی بے حسی اس کا نصیب ہے وہ قوم جس کو کوئی پیمبر نہیں ملا جب تک وہ جھوٹ کہتا رہا سر پہ تاج تھا سچ کہہ دیا تو تاج ہی کیا سر نہیں ملا ہم رات بھر جلیں بھی تمہیں روشنی بھی دیں ہم کو چراغ جیسا مقدر نہیں ملا شہر ستم ...

مزید پڑھیے
صفحہ 5782 سے 5858