بہار زخم لب آتشیں ہوئی مجھ سے
بہار زخم لب آتشیں ہوئی مجھ سے کہانی اور اثر آفریں ہوئی مجھ سے میں اک ستارہ اچھالا تو نور پھیل گیا شب فراق یوں ہی دل نشیں ہوئی مجھ سے گلاب تھا کہ مہکنے لگا مجھے چھو کر کلائی تھی کہ بہت مرمریں ہوئی مجھ سے بغل سے سانپ نکالے تو ہو گیا بدنام خراب اچھی طرح آستیں ہوئی مجھ سے کہاں سے ...