نزع کی سختی بڑھی ان کو پشیماں دیکھ کر
نزع کی سختی بڑھی ان کو پشیماں دیکھ کر موت مشکل ہو گئی جینے کا ساماں دیکھ کر وہ کبھی جب التفات ناز سے لیتے ہیں کام کانپ جاتا ہوں میں اپنے دل کے ارماں دیکھ کر کرتے ہیں ارباب دل اندازۂ جوش بہار میرا دامن دیکھ کر میرا گریباں دیکھ کر وہ نہ اگلا باغباں ہے اب نہ اگلے ہم صفیر یاد کرتا ...