میں عمر کے رستے میں چپ چاپ بکھر جاتا
میں عمر کے رستے میں چپ چاپ بکھر جاتا اک دن بھی اگر اپنی تنہائی سے ڈر جاتا میں ترک تعلق پر زندہ ہوں سو مجرم ہوں کاش اس کے لیے جیتا اپنے لیے مر جاتا اس رات کوئی خوشبو قربت میں نہیں جاگی میں ورنہ سنور جاتا اور وہ بھی نکھر جاتا اس جان تکلم کو تم مجھ سے تو ملواتے تسخیر نہ کر پاتا ...