کماں نہ تیر نہ تلوار اپنی ہوتی ہے
کماں نہ تیر نہ تلوار اپنی ہوتی ہے مگر یہ دنیا کہ ہر بار اپنی ہوتی ہے یہی سکھایا ہے ہم کو ہمارے لوگوں نے جو جنگ جیتے وہ تلوار اپنی ہوتی ہے زبان چڑیوں کی دنیا سمجھ نہیں سکتی قبول و رد کی یہ تکرار اپنی ہوتی ہے نہ ہاتھ سوکھ کے جھڑتے ہیں جسم سے اپنے نہ شاخ کوئی ثمر بار اپنی ہوتی ...