شاعری

ٹٹولتا ہوا کچھ جسم و جان تک پہنچا

ٹٹولتا ہوا کچھ جسم و جان تک پہنچا وہ آدمی جو مری داستان تک پہنچا کسی جنم میں جو میرا نشاں ملا تھا اسے پتا نہیں کہ وہ کب اس نشان تک پہنچا میں صرف ایک خلا تھی، جہاں فضا نہ ہوا جب آرزو کا پرندہ اڑان تک پہنچا نہ جانے راہ میں کیا اس پہ حادثہ گزرا کہ عمر بھر نہ نظر سے زبان تک پہنچا یہ ...

مزید پڑھیے

نہیں ہے پر کوئی امکان ہو بھی سکتا ہے

نہیں ہے پر کوئی امکان ہو بھی سکتا ہے وہ ایک شب مرا مہمان ہو بھی سکتا ہے عجب نہیں کہ بچھڑنے کا فیصلہ کر لے اگر یہ دل ہے تو نادان ہو بھی سکتا ہے محبتوں میں تو سود و زیاں کو مت سوچو محبتوں میں تو نقصان ہو بھی سکتا ہے بہت گراں ہے جدائی مگر جو ہونا ہو تو پھر یہ فیصلہ آسان ہو بھی سکتا ...

مزید پڑھیے

در پیش نہیں نقل مکانی کئی دن سے

در پیش نہیں نقل مکانی کئی دن سے آئی نہ طبیعت میں روانی کئی دن سے پھر ریت کے دریا پہ کوئی پیاسا مسافر لکھتا ہے وہی ایک کہانی کئی دن سے دشمن کا کنارے پہ بڑا سخت ہے پہرا آیا نہ مرے شہر میں پانی کئی دن سے سونپے تھے کہاں دھوپ کے موسم کو گھنے پیڑ میں ڈھونڈ رہا ہوں وہ نشانی کئی دن ...

مزید پڑھیے

شہر گم صم راستے سنسان گھر خاموش ہیں

شہر گم صم راستے سنسان گھر خاموش ہیں کیا بلا اتری ہے کیوں دیوار و در خاموش ہیں وہ کھلیں تو ہم سے راز دشت وحشت کچھ کھلے لوٹ کر کچھ لوگ آئے ہیں مگر خاموش ہیں ہو گیا غرقاب سورج اور پھر اب اس کے بعد ساحلوں پر ریت اڑتی ہے بھنور خاموش ہیں منزلوں کے خواب دے کر ہم یہاں لائے گئے اب یہاں تک ...

مزید پڑھیے

چاک دامان قبا داغ جنوں ساز بہت

چاک دامان قبا داغ جنوں ساز بہت ہم نے پائے ہیں در یار سے اعزاز بہت ہم سے پوچھو کہ غم فرقت یاراں کیا ہے ہم نے دیکھے ہیں شب ہجر کے انداز بہت رات بھر چاند سے ہوتی رہیں تیری باتیں رات کھولے ہیں ستاروں نے ترے راز بہت آج کیوں پہلی سی کچھ وحشت دل کوئی نہیں آج مدھم ہے شب غم ترا آغاز ...

مزید پڑھیے

گرداب ریگ جان سے موج سراب تک

گرداب ریگ جان سے موج سراب تک زندہ ہے تو لہو میں بس اک اضطراب تک اک میں کہ ایک غم کا تقاضا نہ کر سکا اک وہ کہ اس نے مانگ لئے اپنے خواب تک تو لفظ لفظ لذت ہجراں میں ہے ابھی ہم آ گئے ہیں ہجرت غم کے نصاب تک جو زیر‌ موج آب رواں ہے خروج آب آ جائے ایک روز اگر سطح آب تک ملتا کہیں سواد ...

مزید پڑھیے

گریۂ شب کی شہادت کے لئے جاگتے ہیں

گریۂ شب کی شہادت کے لئے جاگتے ہیں یہ ستارے کوئی ساعت کے لئے جاگتے ہیں خوف ایسا ہے کہ ہم بند مکانوں میں بھی سونے والوں کی حفاظت کے لئے جاگتے ہیں عمر گزری ہے تری سجدہ وری میں لیکن آج ہم اپنی عبادت کے لئے جاگتے ہیں پہلے ہم کرتے ہیں تصویر میں عریاں ترا خواب اور پھر اس کی حفاظت کے ...

مزید پڑھیے

ایک اک سانس میں صدیوں کا سفر کاٹتے ہیں

ایک اک سانس میں صدیوں کا سفر کاٹتے ہیں خوف کے شہر میں رہتے ہیں سو ڈر کاٹتے ہیں پہلے بھر لیتے ہیں کچھ رنگ تمہارے اس میں اور پھر ہم اسی تصویر کا سر کاٹتے ہیں خواب مٹھی میں لیے پھرتے ہیں صحرا صحرا ہم وہی لوگ ہیں جو دھوپ کے پر کاٹتے ہیں سونپ کر اس کو ترے درد کے سارے موسم پھر اسی لمحے ...

مزید پڑھیے

اتر کر پانیوں میں چاند محو رقص رہتا ہے

اتر کر پانیوں میں چاند محو رقص رہتا ہے مری آنکھوں میں کچھ اس طور کوئی شخص رہتا ہے عجب حیرت ہے اکثر دیکھتا ہے میرے چہرے کو یہ کس نا آشنا کا آئنے میں عکس رہتا ہے مری بستی کا کوئی گھر بھی گھر جیسا نہیں لگتا کہیں تعمیر بام و در میں کوئی نقص رہتا ہے جمی ہے گرد آنکھوں میں کئی گمنام ...

مزید پڑھیے

افسردگیٔ درد فراقت ہے سحر تک

افسردگیٔ درد فراقت ہے سحر تک یہ شام تو اک شام قیامت ہے سحر تک کوئی تو اندھیروں میں اجالوں کا سبب ہو مانا کہ چراغوں کی حقیقت ہے سحر تک اب ہم پہ جو آئی تو کسی طور نہ گزری سنتے تھے شب غم کی طوالت ہے سحر تک پھر راکھ بھی ہو جائیں تو ہو جائیں بلا سے آنکھوں کے حوالوں کی ضرورت ہے سحر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4696 سے 5858