شاعری

نہ پوچھو کیسے ہمت کر رہے ہیں

نہ پوچھو کیسے ہمت کر رہے ہیں جو ہم پھر سے محبت کر رہے ہیں نہ جانے کیا چھپانا چاہتے ہیں جو ہم اتنی وضاحت کر رہے ہیں یہی بچے امامت بھی کریں گے جو مسجد میں شرارت کر رہے ہیں خوشی میں کس طرح نکلیں گے آنسو ابھی آنسو ریاضت کر رہے ہیں ہماری تاج پوشی ملتوی ہو ابھی تو لوگ بیعت کر رہے ...

مزید پڑھیے

اک تماشا ہم انوکھا دیکھتے

اک تماشا ہم انوکھا دیکھتے خود کو ہنستا سب کو روتا دیکھتے سر سے پا تک اس کو پورا دیکھتے خود کو جب آدھا ادھورا دیکھتے خود تماشا بن گئے دنیا میں ہم ورنہ دنیا کا تماشا دیکھتے کیوں بھلا گھر لوٹتے ہم دشت سے کیوں بھلا دیکھا دکھایا دیکھتے وسعتیں ملتی اگر بینائی کو دشت سے گھر گھر سے ...

مزید پڑھیے

کھولا اخبار کا جو دروازہ

کھولا اخبار کا جو دروازہ لگ گیا خون ہاتھ پر تازہ آہٹیں ڈھونڈھتی ہیں قدموں کو دستکیں ڈھونڈھتی ہیں دروازہ خط میں لکھی ہوئی تھی کچھ باتیں کچھ کا ہم نے لگایا اندازہ سانس منزل سے قبل پھول گیا تیز چلنے کا ہے یہ خمیازہ

مزید پڑھیے

میں خوش ہوں اور یہ دنیا دکھی ہے

میں خوش ہوں اور یہ دنیا دکھی ہے مجھے اس بات پر شرمندگی ہے تمہارے سامنے رستے کھلے ہیں ہمارے سامنے اندھی گلی ہے مرا بستر بھی آخر پوچھ بیٹھا تمہاری نیند سے کیا دشمنی ہے ہمیں بھی اور کچھ کہنا نہیں ہے اسے جانے کی بھی جلدی بڑی ہے سمندر اس لئے مجھ سے خفا ہیں مری اک جل پری سے دوستی ...

مزید پڑھیے

وہ مجھ پر اس طرح بھی مہرباں ہو

وہ مجھ پر اس طرح بھی مہرباں ہو جہاں جاؤں وہ پہلے سے وہاں ہو اشاروں میں کہا گونگے نے ہم سے زباں ہوتے ہوئے بھی بے زباں ہو یہ روحیں بھی بدن کے ساتھ جائیں اگر زیر زمیں بھی آسماں ہو ضروری ہے کہ خود چلتے رہو تم ضروری یہ نہیں ہے کارواں ہو عجب اسکول ہے یہ زندگی کا جہاں استاد کا بھی ...

مزید پڑھیے

یہ اچھا ہے کہ یہ اچھا نہیں ہے

یہ اچھا ہے کہ یہ اچھا نہیں ہے جو اس سے اب کوئی رشتہ نہیں ہے وہ ہے ویسا کی اب ویسا نہیں ہے اسے اک عمر سے دیکھا نہیں ہے رہا ہو کر قفس سے کیا کرے گا پرندے نے کبھی سوچا نہیں ہے نہ پوچھو وقت کی رفتار ہم سے گزرتا ہے مگر دکھتا نہیں ہے مجھے مقتل میں روکا ہے یہ کہہ کر تمہیں اب جان کا خطرا ...

مزید پڑھیے

فلاں سے دیکھو فلانے کی بات کرتا ہے

فلاں سے دیکھو فلانے کی بات کرتا ہے یہ آئنہ تو لڑانے کی بات کرتا ہے اسے میں حال سنانے کو فون کرتا ہوں وہ مجھ سے شعر سنانے کی بات کرتا ہے یہ دشت اس کو بھلا کس طرح معاف کرے اسے جو چھوڑ کے جانے کی بات کرتا ہے یہاں اسی کو ہی پاگل قرار دیتے ہے یہاں ذرا جو ٹھکانے کی بات کرتا ہے اسے بلال ...

مزید پڑھیے

عشق میں ان کی طرح شاد نہیں ہو سکتا

عشق میں ان کی طرح شاد نہیں ہو سکتا اب کوئی قیسؔ یا فرہادؔ نہیں ہو سکتا میرے استاد نے اکثر یہ کہا ہے مجھ سے وقت جیسا کوئی استاد نہیں ہو سکتا وہ جو ہمدرد ہو صیاد کی تنہائی سے وہ پرندہ کبھی آزاد نہیں ہو سکتا دشت نے مجھ سے کہا جا تو رہا ہے لیکن تو مجھے چھوڑ کے آباد نہیں ہو سکتا یا ...

مزید پڑھیے

ہم سفر بن کے اگر ساتھ بھنور جائیں گے

ہم سفر بن کے اگر ساتھ بھنور جائیں گے ناخدا ہم تری کشتی سے اتر جائیں گے ڈھونڈ کے لاؤ انہیں جو یہ کہا کرتے تھے وقت کے ساتھ یہ حالات سدھر جائیں گے جن کو کشتی میں بٹھایا تھا توازن کے لیے اب یہ کہتے ہیں کہ رستے میں اتر جائیں گے آزمانے میں کوئی حرج نہیں دنیا کو ہائے کچھ لوگ مگر دل سے ...

مزید پڑھیے

یہ ندی کیوں اس قدر خدشے میں ہے

یہ ندی کیوں اس قدر خدشے میں ہے کیا کوئی طوفاں کہیں رستے میں ہے جس کی پروازوں کے تھے چرچے بہت وہ پرندہ آج کل پنجرے میں ہے بند جب سے ہو گئی میری گھڑی کتنا سناٹا مرے کمرے میں ہے تم گئے تھے جو ادھوری چھوڑ کر وہ کہانی آج بھی وقفے میں ہے ہے سکوں سے بس وہی ایک آدمی جو برے میں ہے نہ جو ...

مزید پڑھیے
صفحہ 25 سے 5858