شاعری

دئیے بجھا دو

دیے بجھا دو اور ان دیوں کو جلائے رکھنے کے سارے اسباب تلف کر دو وجود کی سلطنت کے اس پار بھی اندھیرا وجود کی سلطنت کے اس پار بھی اندھیرا ہے تو اچھا گھٹن بڑھا دو کہ سانس رک رک کے اب بھی سینے میں آ رہی ہے کچھ اور میخیں اتار دو آر پار دل کے کچھ اور گہرا چلاؤ نشتر صلیب پر زندگی ابھی کسمسا ...

مزید پڑھیے

نصف شب

تیس سال زندگی کی نصف شب نصف شب جس سے وابستہ ہے خوابوں کی نمود خواب جن کی کوکھ میں سانس لیتے اور بھی کچھ خوابچے محفوظ ہیں اپنے ہونے کی خبر دیتے ہوئے درد کی مہمیز کر دیتے ہوئے نو شگفتہ خوابچے کچھ جاں بہ لب خواب و خیال تیس سال زندگی کی نصف شب اور صبح نو کا انتظار صبح نو جو ہو نہ ہو پر ...

مزید پڑھیے

تنہائی کی ایک نظم

بہت چھوٹی سی اک تقریب رکھی ہے یہ دنیا ہے لہٰذا حسب خواہش کچھ یہاں ہو کر نہیں دیتا سو یہ تقریب جانے ہو نہ ہو پر تم ضرور آنا تم آنا آرزو کی بات ہوگی زندگی پر تبصرے ہوں گے وہاں رکنا جہاں پھولوں کی سنگت میں روش پر دل دھرے ہوں گے قبائے چاک پہنے کچھ کشادہ ظرف استقبال کو باہر کھڑے ہوں ...

مزید پڑھیے

خیال آبرو

خیال آبرو اب کیا خیال آبرو بھیڑ میں آن بیٹھے اب کیا سوال دید اور کیسا حجاب بس جناب جاتی ہوا سے کس لیے سر کی ردا بچایئے دیکھیے مسکرائی ہے ایک نگاہ اشتیاق ہوش میں آئیے حضور آپ بھی مسکرائیے دیکھ کے یاں برہنہ سر کون ہے جو ملول ہو حیف ہے اب بھی شعر کی داد نہ گر وصول ہو چھوڑ بھی دیجئے ...

مزید پڑھیے

جھوٹ اور سچ کے تماشے

ذرا دیکھ میرے مقدر کی شاخوں پہ جتنے شگوفے تھے سب جل گئے ہیں مرے رخت جاں پر بہاروں کا ضامن کوئی گل نہیں ہے ذرا یاد کر جب تری خوش بیانی نے جھوٹ اور سچ کے تماشے میں میری زباں کاٹ دی تھی وہ دن شوق پرواز میں جب ترے بازوؤں نے مری شاخ جاں کاٹ دی تھی ترے مرمریں قصر کے سنگ بنیاد میں میرا ...

مزید پڑھیے

پیار بھرا تہوار

سورج اپنی پچکاری سے کرتا ہے یلغار صبح کے اجلے دامن پہ ہے رنگا رنگ بہار نیلے پیلے لال گلابی رنگوں کی بوچھار جھومیں ناچیں دھوم مچائیں گلیاں اور بازار باجے تاشے سیر تماشے لے کر جاگی بھور رنگ کے اندر رنگ جگائے ہولی چاروں اور مستوں کی ٹولی کے پیچھے ہے مستوں کا شور آج ترنگوں اور ...

مزید پڑھیے

ایک چھبیلی عید

ایک چھبیلی نئی نویلی سندر پیاری لڑکی نئے چاند کی نورانی کشتی سے نیچے اتری آسمان سے لے کر زمیں تک پھول گرائے اس نے جدھر جدھر سے گزری گھر آنگن مہکائے اس نے اک البیلی نئی نویلی دودھ سی اجلی لڑکی شیر خورمہ اور سوئیاں کھاتی کھلاتی آئی نردھن اور دھنوان سبھی سے ہنستی ہنساتی آئی قدم ...

مزید پڑھیے

اگر ہو آدمیت آدمی میں

ہزاروں سال کی بوڑھی ہے دنیا مگر پھر بھی نئی لگتی ہے دنیا وہی ساگر وہی ان کی روانی وہی پربت وہی ان کی جوانی وہی جنگل وہی اشجار ان کے وہی منظر وہی اسرار ان کے وہی بادل ہزاروں روپ والے چمکتے دن سنہری دھوپ والے وہی دن رات کے منظر سہانے وہی پنچھی وہی ان کے ترانے وہی گلشن وہی ان کی ...

مزید پڑھیے

بہار سب کے لئے

سرمئی پہاڑوں پر یہ ہرے بھرے جنگل شاخ شاخ ہریالی چومتے ہوئے پنچھی چار سو فضاؤں میں زندگی مہکتی ہے پھول مسکراتے ہیں رنگ و نور کی چادر اوڑھ کر ہوا نکلی آسمان روشن ہے دور تک زمیں اپنی بانہہ کھولے ماں جیسی کھیلتے پرندوں کو پیار سے بلاتی ہے تتلیوں کے جھرمٹ سے ایک ایک پگڈنڈی بے نظیر ...

مزید پڑھیے

رات

رات ہماری ماں جیسی ہے نیند ہماری آنکھ میں رکھ کر میٹھے میٹھے خواب دکھائے دور کہیں لے کر اڑ جائے دیس بدیس کی سیر کرائے رنگ برنگے ہلکے بادل بادل اندر بجتی پائل چھم چھم کرتی بوند گرائے بوند بوند میں پھول کھلائے پھول پھول میں خوشبو مہکے خوشبو مہکے دنیا لہکے دنیا لہکے گیت سنائے گیت ...

مزید پڑھیے
صفحہ 942 سے 960