غیر متوقع ملاقات
برسوں بعد جب اس کو دیکھا پھول سا چہرہ بدل چکا تھا پیشانی پر فکر کی آیت آنکھیں اب سنجیدہ تھیں ہونٹ کنول اب بھی ویسے پر شادابی کچھ کم کم تھی پکے پھلوں کا بوجھ اٹھائے جسم تنا بل کھاتا تھا رنگیں پیراہن میں اب بھی خواب کی صورت لگتی تھی جانے کیسی کیسی حکایت دیکھ اسے یاد آتی تھی پہلی ...