شاعری

وہ اپنے آنسو ایک نازک ہیر ڈرائیر سے سکھاتی ہے

وہ اپنے آنسو ایک نازک ہیر ڈرائیر سے سکھاتی ہے جب اس کی مصنوعی پلکیں اس کا بدن چھپانے میں ناکام ہو جاتی ہیں دس ناخن تراش اس کے ناخنوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں وہ بچوں کی طرح برتے جانے سے تنگ آ چکی ہے پر کشش بدن کو ملنے والے تمغوں کے درمیان سے وہ مچھلی کی طرح تیر کر نکل جاتی ہے اپنے ...

مزید پڑھیے

اگر تم تک میری آواز نہیں پہنچ رہی ہے

اگر تم تک میری آواز نہیں پہنچ رہی ہے اس میں ایک بازگشت شامل کر لو پرانی داستانوں کی بازگشت اور اس میں ایک شاہزادی اور شاہزادی میں اپنی خوبصورتی اور اپنی خوبصورتی میں ایک چاہنے والے کا دل اور چاہنے والے کے دل میں ایک خنجر

مزید پڑھیے

ایک تلوار کی داستان

یہ آئینے کا سفر نامہ نہیں کسی اور رنگ کی کشتی کی کہانی ہے جس کے ایک ہزار پاؤں تھے یہ کنویں کا ٹھنڈا پانی نہیں کسی اور جگہ کے جنگلی چشمے کا بیان ہے جس میں ایک ہزار مشعلچی ایک دوسرے کو ڈھونڈ رہے ہوں گے یہ جوتوں کی ایک نرم جوڑی کا معاملہ نہیں جس کے تلووں میں ایک جانور کے نرم اور اوپری ...

مزید پڑھیے

زندگی ہمارے لیے کتنا آسان کر دی گئی ہے

زندگی ہمارے لیے کتنا آسان کر دی گئی ہے ہم کسی بھی رعایتی فروخت میں کتابیں کپڑے جوتے حاصل کر سکتے ہیں جیسا کہ گندم ہمیں امدادی قیمت پر مہیا کی جاتی ہے اگر ہم چاہیں کسی بھی کارخانے کے دروازے سے بچوں کے لیے رد کردہ بسکٹ خرید سکتے ہیں تمام طیاروں ریل گاڑیوں بسوں میں ہمارے لیے سستی ...

مزید پڑھیے

جہاں تم یہ نظم ختم کرو گی

جہاں تم یہ نظم ختم کرو گی وہاں ایک درخت اگ آئے گا شکار کی ایک مہم میں تم اس کے پیچھے ایک درندے کو ہلاک کرو گی کشتی رانی کے دن اس سے اپنی کشتی باندھ سکو گی ایک انعام یافتہ تصویر میں تم اس کے سامنے کھڑی نظر آؤگی پھر تم اسے بہت سے درختوں میں گم کر دو گی اور اس کا نام بھول جاؤ گی اور ...

مزید پڑھیے

ہم کسی سے پوچھے بغیر زندہ رہتے ہیں

خنجر کے پھل پر ایک طرف تمہارا نام لکھا ہے اور دوسری طرف میرا جنہیں پڑھنا آتا ہے ہمیں بتاتے ہیں ہمیں قتل کر دیا جائے گا جو درخت اگاتا ہے ہمیں ایک سیب دے دیتا ہے ہم خنجر سے سیب کے دو ٹکڑے کر دیتے ہیں ہم کسی سے پوچھے بغیر زندہ رہتے ہیں اور کسی کو بتائے بغیر محبت کرتے ہیں میں نے ...

مزید پڑھیے

میں ڈرتا ہوں

میں ڈرتا ہوں اپنے پاس کی چیزوں کو چھو کر شاعری بنا دینے سے روٹی کو میں نے چھوا اور بھوک شاعری بن گئی انگلی چاقو سے کٹ گئی اور خون شاعری بن گیا گلاس ہاتھ سے گر کر ٹوٹ گیا اور بہت سی نظمیں بن گئیں میں ڈرتا ہوں اپنے سے تھوڑی دور کی چیزوں کو دیکھ کر شاعری بنا دینے سے درخت کو میں نے ...

مزید پڑھیے

جس کا کوئی انتظار نہ کر رہا ہو

جس کا کوئی انتظار نہ کر رہا ہو اسے نہیں جانا چاہیئے واپس آخری دروازہ بند ہونے سے پہلے جس کا کوئی انتظار نہ کر رہا ہو اسے نہیں پھرنا چاہیئے بے قرار ایک خوب صورت راہداری میں جب تک وہ ویران نہ ہو جائے جس کا کوئی انتظار نہ کر رہا ہو اسے نہیں جدا کرنا چاہیئے خون آلود پاؤں سے ایک پورا ...

مزید پڑھیے

تم خوبصورت دائروں میں رہتی ہو

تم خوب صورت دائروں میں رہتی ہو تمہارے بالوں کو ایک مدور پن فرض شناسی سے تھامے ہوئے ہے ایک بیش قیمت زنجیر تمہاری گردن کی اطاعت کر رہی ہے کبھی غلط نہ چلنے والی گھڑی تمہاری کلائی سے پیوست ہے ایک نازک بلٹ تمہاری کمر سے ہم آغوش ہے تمہارے پیر ان جوتوں کے تسموں سے گھرے ہیں جن سے تم ...

مزید پڑھیے

فیصلہ

ریڈیولوجسٹ ان ایکسروں کو پڑھ رہی ہے جن پر میری گزشتہ نظم کی تاریخ پڑی ہے ان لوگوں کے زخم اتنی تاخیر اتنی سفاکی سے پڑھے جا رہے ہیں جو ابھی تک زندہ رہنے کا امتحان دینے میں مصروف ہیں ''آدمی اپنی غلطی سے مرتا ہے'' یہ سرجن جنرل کا فیصلہ ہے ''تم سے غلطی ہوئی ہے'' شام کو جب میں اسے بتاؤں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 909 سے 960