شاعری

محاصرہ

مرے غنیم نے مجھ کو پیام بھیجا ہے کہ حلقہ زن ہیں مرے گرد لشکری اس کے فصیل شہر کے ہر برج ہر منارے پر کماں بہ دست ستادہ ہیں عسکری اس کے وہ برق لہر بجھا دی گئی ہے جس کی تپش وجود خاک میں آتش فشاں جگاتی تھی بچھا دیا گیا بارود اس کے پانی میں وہ جوئے آب جو میری گلی کو آتی تھی سبھی دریدہ دہن ...

مزید پڑھیے

ابھی ہم خوبصورت ہیں

ابھی ہم خوبصورت ہیں ہمارے جسم اوراق خزانی ہو گئے ہیں اور ردائے زخم سے آراستہ ہیں پھر بھی دیکھو تو ہماری خوش نمائی پر کوئی حرف اور کشیدہ قامتی میں خم نہیں آیا ہمارے ہونٹ زہریلی رتوں سے کاسنی ہیں اور چہرے رتجگوں کی شعلگی سے آبنوسی ہو چکے ہیں اور زخمی خواب نادیدہ جزیروں کی زمیں ...

مزید پڑھیے

سوال

اک سنگ تراش جس نے برسوں ہیروں کی طرح صنم تراشے آج اپنے صنم کدے میں تنہا مجبور نڈھال زخم خوردہ دن رات پڑا کراہتا ہے چہرے پہ اجاڑ زندگی کے لمحات کی ان گنت خراشیں آنکھوں کے شکستہ مرقدوں میں روٹھی ہوئی حسرتوں کی لاشیں سانسوں کی تھکن بدن کی ٹھنڈک احساس سے کب تلک لہو لے ہاتھوں میں ...

مزید پڑھیے

بھلی سی ایک شکل تھی

بھلے دنوں کی بات ہے بھلی سی ایک شکل تھی نہ یہ کہ حسن تام ہو نہ دیکھنے میں عام سی نہ یہ کہ وہ چلے تو کہکشاں سی رہ گزر لگے مگر وہ ساتھ ہو تو پھر بھلا بھلا سفر لگے کوئی بھی رت ہو اس کی چھب فضا کا رنگ روپ تھی وہ گرمیوں کی چھاؤں تھی وہ سردیوں کی دھوپ تھی نہ مدتوں جدا رہے نہ ساتھ صبح و شام ...

مزید پڑھیے

ایک کھیل

ایک چوبیں گھوڑا ایک غائب سوار اور ایک سمٹا ہوا میدان یہ ہیں مرکزی کردار ایک بے مصنف تمثیل کے جو بہر صورت ختم ہوتی ہے ایک محمل نا آغازی پر کسی پیچیدہ دھبے کی طرح جو ثبت ہے ایک نا آمادہ نا گستردہ چادر پر چوبیں گھوڑا اپنا کردار عمدگی سے ادا کرتا ہے اگر غائب سوار اپنے حصے کا کام نہیں ...

مزید پڑھیے

ایک خیال

تاریخ کے بنے ہوئے تھیلوں میں ہمیشہ کوئی بے حد اہم چیز رہ جاتی ہے بے شک ہوائیں عظیم ترین صناع ہیں ان خرابوں کی جو نقش ہیں بے رنگی کے ساتھ ایک پر اسرار غیر معروف اندھیرے کی دبیز دیواروں پر لیکن آنکھیں ایسے پیچیدہ منظر کو صحت اور ثقاہت کے ساتھ نقل نہیں کر سکتیں خواہ بینائی کی کسی ...

مزید پڑھیے

ایک سورما کے نام

آنے والے دن کے آخر پر سورج ٹوٹی ہوئی ڈھال کی طرح افق پر چسپاں ایک حنوط کیا ہوا سر کسی سورما کا جو وقت سے ہار گیا! بگولے ایسی ہوا اور ایک رنگا ہوا گھوڑا لہو لہان دل ہمیشہ گھڑ لیتا ہے ایک دنیا اپنے لیے محبت کہیں زیادہ سفاک ہے نفرت سے کیوں کہ یہ اچھوتی اور اجلی ہے اس ستارے کی طرح جو ...

مزید پڑھیے

حسن نجات دہندہ ہے

صرف حسن ہاں، صرف حسن نجات دہندہ ہے آنکھوں کا جو گھٹیا پنجروں میں قید ہے اور معمولی مناظر میں محبوس کسی گلی سڑی لا یعنیت کی طرح نجس کسی بھولے ہوئے لفظ کی طرح آسیب زدہ کیوں نہیں بوجھ لیتی اولاد آدم کہ کھل جائے گا سارا چھپاؤ ایک ہیبت ناک خالی ٹھہراؤ میں جو ایک سفاک بیداری سے مہر ...

مزید پڑھیے

آنکھوں کی تجدید

آخر کار میرے دوست تم نے آنکھوں کی تجدید کا فیصلہ کر ہی ڈالا ان دیکھے کی دید ایجاد کرنے کے لیے تم نے کیسے دریافت کیا کہ چیزیں ایک اصیل نگاہ کے قابل نہیں رہیں یہ ساری کائنات ایک سپاٹ تصویر ہے جس سے اتنی جگہ بھی نہیں بھری جا سکتی جو تمہارے کینوس میں خلقۃً موجود ہے تم نے بہتر جانا کہ ...

مزید پڑھیے

آندھی کا رجز

سناٹوں کی تہ میں غاصبانہ رفتار سے بڑھتا ہوا کسی مسروقہ راز کا دبیز خلا اور اس میں تیزی سے گردش کرتا ہوا ایک جلا وطن سیارہ کسی اجاڑ کہکشاں کو نہ چھوڑنے پر مصر روشنی کی باقی ماندہ آواز اور شکستہ آفاق کے خاکستری گہراؤ میں سورج کے فوری غیاب کے مٹتے ہوئے آثار مجھے بچانا ہے اس ...

مزید پڑھیے
صفحہ 903 سے 960