شاعری

نظم

کسی دن تیز بارش میں اگر ہم بھیگ جائیں تو رگ و پے میں محبت کو سمو لینا ضروری ہے کسی کی یاد میں آنکھیں بھگو لینا ضروری ہے بدن مٹی کی خوشبو میں ڈبو لینا ضروری ہے گھنے ریشم کی ڈوری میں پرو لینا ضروری ہے اگر یہ ساری باتیں وقت پر تکمیل پا جائیں تو پھر بارش میں اس کے ساتھ ہو لینا ضروری ...

مزید پڑھیے

کتابی کیڑے

ایک نظم سے دوسری نظم تک جانے میں وہ زیادہ وقت نہیں لیتے اگر کہیں لکھا ہوا ہو دریا اور اس کے بعد کوئی پل نہ ہو تب انہیں کوئی نہیں روک سکتا وہ بہت تیز تیز چلتے ہوئے سدا بہار پھولوں کے ناموں سے خزاں میں گرنے والے آخری پتے تک جا پہنچتے ہیں اگر ہماری نظموں کا شاعر کسی کہانی میں اپنی ...

مزید پڑھیے

محبت کا جنم دن

آج محبت کا جنم دن ہے آج ہم اداسی کی چھری سے اپنے دل کو کاٹیں گے آج ہم اپنی پلکوں پر جلتی ہوئی موم بتی رکھ کے ایک تار پر سے گزریں گے ہمیں کوئی نہیں دیکھے گا مگر ہم ہر بند کھڑکی کی طرف دیکھیں گے ہر دروازے کے سامنے پھول رکھیں گے کسی نہ کسی بات پر ہم روئیں گے اور اپنے رونے پر ہم ہنسیں ...

مزید پڑھیے

سوئی

میں تمہیں اس نظم سے بناؤں گا جو میں نے عجائب گھر کی سیڑھیوں پر بیٹھ کر لکھی ہے اس اداسی سے بناؤں گا جو میری نظم اور آنکھوں میں موجود ہے میں تمہیں اس خواب سے بناؤں گا جو میری رات سے باہر نہیں آتا اور اس دل سے بناؤں گا جس میں تمہاری یاد ایک سوئی کی طرح اٹکی ہوئی ہے میں تمہیں بناؤں ...

مزید پڑھیے

دکھاوا

شکستہ دیوار و در پہ سبزہ بہار کے راگ الاپتا ہے سیاہ درزوں میں گھاس کے زرد نیم جاں پھول ہنس رہے ہیں میں اپنی ویراں خزاں زدہ زندگی سے بیگانہ ہو گیا ہوں تھرک رہی ہے فسردہ ہونٹوں پہ اک سکوں بار مسکراہٹ جو مجھ کو مجھ سے چھپا رہی ہے میں ہنس رہا ہوں میں کھو گیا ہوں کسی کو ہموار سطح کی ...

مزید پڑھیے

بلند پیڑوں کے سبز پتوں میں سطح دریا کی سلوٹوں پر

بلند پیڑوں کے سبز پتوں میں سطح دریا کی سلوٹوں پر ہوا کے جھونکوں سے دھوپ کے جھلملاتے تارے تھرک رہے ہیں خنک ہوا جیسے کانچ کی تیز کرچیں رگ رگ کو چیرتی ہیں خنک ہوا جیسے تلخ مے کائنات کے جسم میں رواں ہے یہ کشتیاں برف سے ڈھکی نیلی چوٹیوں پر نظر جمائے ہوا سے ٹکراتی سرد پانی کو کاٹتی ...

مزید پڑھیے

ہابیل

اولیں ذائقۂ خوں سے تھی لب تلخ وہ خاک جس پہ میں ٹوٹی ہوئی شاخ کے مانند گرا کن شراروں کی دہک دیدۂ قابیل میں تھی وہ حسد تھا کہ ہوس طیش کہ نفرت کیا تھا اور پھر میرے بدن میرے لہو میں اترا اولیں بے بسیٔ کرب فنا کا ادراک بجھ گئی شمع نظر مٹ گئے آواز کے نقش بوئے گل، جوئے صبا، نجم سحر کچھ ...

مزید پڑھیے

کسک

ترے دل میں غلطاں ہو گر وہ انوکھی کسک کہ جس کے سبب تجھ کو ہر شے پکارے، کہے: مجھے دیکھ میری طرف آ مجھے پیار کر تو لپکے تو ہر چیز تجھ سے کھنچے دور دور ترے دل میں ہو موج در موج اک سیل درد مگر تو نہ سمجھے کشش کیا ہے دوری ہے کیوں فقط وہ انوکھی خلش دل میں غلطاں رہے ہواؤں کے ہاتھوں میں بیتاب ...

مزید پڑھیے

پیغام

اب کہ اک عمر کی محرومی سے دل نے سمجھوتہ سا کر رکھا تھا اب کہ اس رت میں کسی پیڑ پہ پتا تھا نہ پھول اب کے ہر طرح کے دکھ کے لیے تیار تھا دل کس لیے سوکھی ہوئی شاخ پہ یہ شعلہ سی کونپل پھوٹی کس لیے تیرا یہ پیغام آیا

مزید پڑھیے

ادھوری

نخل نمو کی شاخ پہ جس دم نم کی آنچ کی سرشاری میں پنکھ اپنے پھیلا کر غنچہ پوری تاب سے کھل اٹھتا ہے رنگ اور خوشبو کی بانی میں ذات و حیات کے کتنے نکتے پورے وجود سے کہہ دیتا ہے یہ نہیں جانتا کیسے کیسے رت کے بھید ہوا کے تیور پھر بھی ان کہے رہ جاتے ہیں دیکھتے دیکھتے رنگ اور خوشبو آپ ہی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 32 سے 960