شاعری

بلاوا

چلو اس کوہ پر اب ہم بھی چڑھ جائیں جہاں پر جا کے پھر کوئی بھی واپس نہیں آتا سنا ہے اک ندائے اجنبی باہوں کو پھیلائے جو آئے اس کا استقبال کرتی ہے اسے تاریکیوں میں لے کے آخر ڈوب جاتی ہے یہی وہ راستہ ہے جس جگہ سایہ نہیں جاتا جہاں پر جا کے پھر کوئی کبھی واپس نہیں آتا جو سچ پوچھو تو ہم تم ...

مزید پڑھیے

بلی

دبے پاؤں چلتی چلی آئے گی کسی گرم کونے میں چپکے سے بیٹھے گی بلوری آنکھیں گھماتی رہے گی کبھی ایک ہلکی جماہی بھی لے گی دیکھتے دیکھتے جسم سے اٹھنے والی مہک سارے کمرے میں بھر جائے گی دیار غریباں سے آیا ہوا اک ادھیڑ عمر چوہا جو بس رزق کی بو کو پہچانتا ہے جو ہر وقت بیمار ہر وقت بیزار ...

مزید پڑھیے

میں بچ گئی ماں

میں بچ گئی ماں میں بچ گئی ماں ترے کچے لہو کی مہندی مرے پور پور میں رچ گئی ماں میں بچ گئی ماں گر میرے نقش ابھر آتے وہ پھر بھی لہو سے بھر جاتے مری آنکھیں روشن ہو جاتی تو تیزاب کا سرمہ لگ جاتا سٹے وٹے میں بٹ جاتی بے کاری میں کام آ جاتی ہر خواب ادھورا رہ جاتا مرا قد جو تھوڑا سا بڑھتا مرے ...

مزید پڑھیے

اب تو کچھ ایسا لگتا ہے

اب تو کچھ ایسا لگتا ہے سارا جگ مجھ سے چھوٹا ہے آنکھیں بھی مری بوجھل بوجھل شانوں پر بھی کچھ رکھا ہے کاتب وقت نے جاتے جاتے چہرے پر کچھ لکھ سا دیا ہے آئینے میں چہرہ کھولے دیکھ رہی ہوں کیا لکھا ہے لکھا ہے ترے روپ کا ہالہ اور کسی کے گرد سجا ہے لکھا ہے زلفوں کا دوشالہ اور کسی نے اوڑھ لیا ...

مزید پڑھیے

آج کی بات

آج کی بات نئی بات نہیں ہے ایسی جب کبھی دل سے کوئی گزرا ہے یاد آئی ہے صرف دل ہی نے نہیں گود میں خاموشی کی پیار کی بات تو ہر لمحے نے دہرائی ہے چپکے چپکے ہی چٹکنے دو اشاروں کے گلاب دھیمے دھیمے ہی سلگنے دو تقاضوں کے الاؤ! رفتہ رفتہ ہی چھلکنے دو اداؤں کی شراب دھیرے دھیرے ہی نگاہوں کے ...

مزید پڑھیے

زہرا نے بہت دن سے کچھ بھی نہیں لکھا ہے

زہراؔ نے بہت دن سے کچھ بھی نہیں لکھا ہے حالانکہ در ایں اثنا کیا کچھ نہیں دیکھا ہے پر لکھے تو کیا لکھے؟ اور سوچے تو کیا سوچے؟ کچھ فکر بھی مبہم ہے کچھ ہاتھ لرزتا ہے زہراؔ نے بہت دن سے کچھ بھی نہیں لکھا ہے! دیوانی نہیں اتنی جو منہ میں ہو بک جائے چپ شاہ کا روزہ بھی یوں ہی نہیں رکھا ...

مزید پڑھیے

''الف'' اور ب'' کے نام

جاناں! کیا یہ ہو سکتا ہے آج کی شام کہیں نہیں جائیں شور مچانے والے فیتے آوازوں سے بھرے توے سب تھوڑی دیر کو چپ ہو جائیں جاناں! کیا یہ ہو سکتا ہے اس پیاری مشروب کے پیمانے بھی نہ چھلکیں جن کے بل بوتے پہ ہماری خوش اخلاقی عام ہوئی ہے اور نہ موضوعات کے لاوے منہ سے ابلیں ایسے لوگ کہ جن کے ...

مزید پڑھیے

یہاں دلدار بیگم دفن ہے

ایک انجانا سا ڈر جب وہ پیدا ہوئی تھی اس کے اندر جذب تھا ایک اندھیری کوٹھری کا خوف رگ رگ میں بسا تھا ایک اونچائی سے گر جانے کی دہشت پیچھے پیچھے چل رہی تھی ایک دروازے کے پیچھے جا کے چھپ جانے کا شوق زندگی کی سب سے پہلی آرزو تھی کھڑکیوں کی اوٹ سے گلیوں کا منظر دیکھنا زندگی کی سب سے ...

مزید پڑھیے

ڈرو اس وقت سے

ہر طرف دور فراموشی ہے ذہن سہما ہوا بیٹھا ہے کہیں اپنے اطراف حفاظت کی طنابیں گاڑے جب کوئی بات نہیں یاد اس کو پھر یہ دہشت کا سبب کیا معنی اور حفاظت کا جنوں کیسا ہے ڈرو اس وقت سے جب ایسا خوف جس کے اسباب نہیں ملتے ہیں زندگانی میں چلا آتا ہے روح وجدان بھٹک جاتی ہے طرز افکار بدل جاتی ...

مزید پڑھیے

ڈاکو

کل رات مرا بیٹا مرے گھر چہرے پہ منڈھے خاکی کپڑا بندوق اٹھائے آ پہنچا نو عمری کی سرخی سے رچی اس کی آنکھیں میں جان گئی اور بچپن کے صندل سے منڈھا اس کا چہرہ پہچان گئی وہ آیا تھا خود اپنے گھر گھر کی چیزیں لے جانے کو ان کہی کہی منوانے کو باتوں میں دودھ کی خوشبو تھی جو کچھ بھی سینت کے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 28 سے 960