شاعری

تو عروس شام خیال بھی تو جمال روئے سحر بھی ہے

تو عروس شام خیال بھی تو جمال روئے سحر بھی ہے یہ ضرور ہے کہ بہ ایں ہمہ مرا اہتمام نظر بھی ہے یہ مرا نصیب ہے ہم نشیں سر راہ بھی نہ ملے کہیں وہی مرا جادۂ جستجو وہی ان کی راہ گزر بھی ہے نہ ہو مضمحل مرے ہم سفر تجھے شاید اس کی نہیں خبر انہیں ظلمتوں ہی کے دوش پر ابھی کاروان سحر بھی ...

مزید پڑھیے

نہ کسی کو فکر منزل نہ کہیں سراغ جادہ

نہ کسی کو فکر منزل نہ کہیں سراغ جادہ یہ عجیب کارواں ہے جو رواں ہے بے ارادہ یہی لوگ ہیں ازل سے جو فریب دے رہے ہیں کبھی ڈال کر نقابیں کبھی اوڑھ کر لبادہ میرے روز و شب یہی ہیں کہ مجھی تک آ رہی ہیں تیرے حسن کی ضیائیں کبھی کم کبھی زیادہ سر انجمن تغافل کا صلہ بھی دے گئی ہے وہ نگہ جو ...

مزید پڑھیے

کبھی اپنے عشق پہ تبصرے کبھی تذکرے رخ یار کے

کبھی اپنے عشق پہ تبصرے کبھی تذکرے رخ یار کے یوں ہی بیت جائیں گے یہ بھی دن جو خزاں کے ہیں نہ بہار کے یہ طلسم حسن خیال ہے کہ فریب تیرے دیار کے سر بام جیسے ابھی ابھی کوئی چھپ گیا ہے پکار کے سیو چاک دامن و آستیں کہ وہ سرگراں نہ ہو پھر کہیں یہی رت ہے عشرت دید کی یہی دن ہیں آمد یار ...

مزید پڑھیے

ہم نے مانا کہ جہاں ہم تھے گلستاں تو نہ تھا

ہم نے مانا کہ جہاں ہم تھے گلستاں تو نہ تھا مگر ایسا بھی وہاں کوچۂ ویراں تو نہ تھا اپنا سایہ تھا فقط زیست کا ساماں تو نہ تھا ساتھ چلتا تھا جو سایہ مرے انساں تو نہ تھا خار و خس گل سے نہیں کم ترے ویرانوں کے دشت میں ورنہ کہیں کوئی گلستاں تو نہ تھا ذرہ ذرہ ہے تری خاک کا محبوب مجھے اس ...

مزید پڑھیے

اپنے ہی ٹوٹے ہوئے خوابوں کو دل چنتا بھی ہے

اپنے ہی ٹوٹے ہوئے خوابوں کو دل چنتا بھی ہے ربط یہ قائم رہے دھندلا بھی ہے گہرا بھی ہے ایک رنگ و نور کی دنیا ہے میرے سامنے سوچتا ہوں اس خرابے میں کوئی اپنا بھی ہے پھر وہی وحشت ہے یارو پھر وہی ویرانیاں مستقل اس گھر میں آ کے کیا کوئی ٹھہرا بھی ہے مجھ میں ہیں معکوس بدلے موسموں کی ...

مزید پڑھیے

اے جنوں کچھ تو کھلے آخر میں کس منزل میں ہوں

اے جنوں کچھ تو کھلے آخر میں کس منزل میں ہوں ہوں جوار یار میں یا کوچۂ قاتل میں ہوں پا بہ جولاں اپنے شانوں پر لیے اپنی صلیب میں سفیر حق ہوں لیکن نرغۂ باطل میں ہوں جشن فردا کے تصور سے لہو گردش میں ہے حال میں ہوں اور زندہ اپنے مستقبل میں ہوں دم بخود ہوں اب سر مقتل یہ منظر دیکھ کر میں ...

مزید پڑھیے

تو عروس شام خیال بھی تو جمال روئے سحر بھی ہے

تو عروس شام خیال بھی تو جمال روئے سحر بھی ہے یہ ضرور ہے کہ بہ‌‌ ایں ہمہ مرا اہتمام نظر بھی ہے یہ مرا نصیب ہے ہم نشیں سر راہ بھی نہ ملے کہیں وہی میرا جادۂ جستجو وہی ان کی راہ گزر بھی ہے ہمہ کشمکش مری زندگی کبھی آ کے دیکھ یہ بے بسی تری یاد وجہ سکوں سہی وہی راز دیدۂ تر بھی ہے ترے ...

مزید پڑھیے

حال میں اپنے مگن ہو فکر آئندہ نہ ہو

حال میں اپنے مگن ہو فکر آئندہ نہ ہو یہ اسی انسان سے ممکن ہے جو زندہ نہ ہو کم سے کم حرف تمنا کی سزا اتنی تو دے جرأت جرم سخن بھی مجھ کو آئندہ نہ ہو بے گناہی جرم تھا اپنا سو اس کوشش میں ہوں سرخ رو میں بھی رہوں قاتل بھی شرمندہ نہ ہو ظلمتوں کی مدح خوانی اور اس انداز سے یہ کسی پروردۂ ...

مزید پڑھیے

دست و پا ہیں سب کے شل اک دست قاتل کے سوا

دست و پا ہیں سب کے شل اک دست قاتل کے سوا رقص کوئی بھی نہ ہوگا رقص بسمل کے سوا متفق اس پر سبھی ہیں کیا خدا کیا ناخدا یہ سفینہ اب کہیں بھی جائے ساحل کے سوا میں جہاں پر تھا وہاں سے لوٹنا ممکن نہ تھا اور تم بھی آ گئے تھے پاس کچھ دل کے سوا زندگی کے رنگ سارے ایک تیرے دم سے تھے تو نہیں تو ...

مزید پڑھیے

نفرت جو ہے دل میں لب خنداں میں نہیں ہے

نفرت جو ہے دل میں لب خنداں میں نہیں ہے جو بات ہے مضموں میں وہ عنواں میں نہیں ہے کیا جانئے کل پچھلے پہر کیسی ہوا تھی خوشبو کا پتہ آج گلستاں میں نہیں ہے اے مسجد اقصیٰ تو جلے اور میں دیکھوں کیا عزم تحفظ بھی نگہباں میں نہیں ہے مطلوب ہے وہ جنس جو نایاب بہت ہے اس چیز کی خواہش ہے جو ...

مزید پڑھیے
صفحہ 80 سے 4657