یہ اور بات ہے کچھ غم جہاں جہاں نہ ہوا
یہ اور بات ہے کچھ غم جہاں جہاں نہ ہوا ہمارے حال کا چرچا کہاں کہاں نہ ہوا ہوئے ہو جاں بہ لب اب ہوگا کیا تمنا کا جہاں پہ ڈھونڈتے ہو دل اگر وہاں نہ ہوا ملے جو جرم وفا کی سزا یہیں پہ ملے حساب اپنا کہاں ہوگا جو یہاں نہ ہوا نہیں ہیں آنسو ہی کوئی زباں مرے دل کی ہے ایسا اشک بھی آنکھوں سے ...