شاعری

نقش ہے ہر ظلم جس کا وادئ کشمیر پر

نقش ہے ہر ظلم جس کا وادئ کشمیر پر اس نے دہشت گرد لکھا امن کی تصویر پر کاہلی کی لگ گئی دیمک ہر اک تدبیر پر اکتفا کرکے وہ شاید رہ گیا تقدیر پر تیز رکھنا دھار اپنے حوصلے کی ہر گھڑی منحصر ہے زندگی کی جنگ اس شمشیر پر رکھ توازن کچھ تو واعظ تو بھی قول و فعل میں لوگ گرویدہ نہیں ہوتے فقط ...

مزید پڑھیے

نظر پڑ جائے پتھر پر تو ہو برق و شرر پیدا

نظر پڑ جائے پتھر پر تو ہو برق و شرر پیدا مگر ہوتا ہے مشکل سے بشر میں یہ ہنر پیدا نہیں بنتا ہے تو کردار انسانی نہیں بنتا وگرنہ یوں تو کر لیتے ہیں سب ہی مال و زر پیدا بدل دے جو زمانے کے نظام پست و باطل کو تو صدیوں بعد ہوتا ہے کوئی ایسا بشر پیدا زمیں پر کام ہیں لاکھوں فلک پر ڈھونڈتے ...

مزید پڑھیے

میں پستی اخلاق بشر دیکھ رہا ہوں

میں پستی اخلاق بشر دیکھ رہا ہوں پھر نظم جہاں زیر و زبر دیکھ رہا ہوں مظلوم کی آہوں کا گزر دیکھ رہا ہوں گو دور بہت باب اثر دیکھ رہا ہوں مقصد یہ شہیدان وطن کا نہ تھا ہرگز جو آج شہادت کا ثمر دیکھ رہا ہوں یوں تو ہے ہر اک جنس گراں ہند میں لیکن ارزاں ہے فقط خون بشر دیکھ رہا ہوں غنچوں ...

مزید پڑھیے

ظلم یاد آئے کبھی ان کے ستم یاد آئے

ظلم یاد آئے کبھی ان کے ستم یاد آئے یہ بجا ہے کہ بہ انداز کرم یاد آئے پھیر لیں اپنوں نے غیروں کی طرح جب آنکھیں کس قدر اس گھڑی غیروں کے کرم یاد آئے نہ ملا جب کسی صورت رہ ہستی کا سراغ کاروانوں کو مرے نقش قدم یاد آئے عیش کے دن رہے غیروں کے لئے سب مخصوص وقت جب سخت پڑا کوئی تو ہم یاد ...

مزید پڑھیے

نثار دل بھی کیا اور ہر خوشی دے دی

نثار دل بھی کیا اور ہر خوشی دے دی لو آج ہم نے تمہیں اپنی زندگی دے دی یہ کیا کیا کہ نظر سے نظر ملی بھی نہ تھی قرار لوٹ لیا دل کو بے کلی دے دی ہمارے حسن تخیل کا احترام کرو تمہارے عزم کے پھولوں کو تازگی دے دی جلا کے دل کے نشیمن کو اپنے ہاتھوں سے تمہارے شوق کے جذبوں کو روشنی دے دی یہ ...

مزید پڑھیے

سینے میں سانس آنکھوں میں جب تک کے دم رہے

سینے میں سانس آنکھوں میں جب تک کے دم رہے باطل کے سامنے نہ مرا سر یہ خم رہے موسم بھی دل فریب ہے ماحول بھی حسین لگ جا گلے کہ کچھ تو وفا کا بھرم رہے کردار پر نہ اپنے کبھی حرف آ سکا دشمن کی محفلوں میں بھی ہم محترم رہے ویسے تو یہ جہان فسانوں کا ڈھیر ہے لیکن فسانے اپنے بہت ہی اہم ...

مزید پڑھیے

آپ رسوا ہوئے زمانے میں

آپ رسوا ہوئے زمانے میں اک ذرا آئینہ دکھانے میں وہ کسی سے بھی ڈر نہیں سکتا حق پہ چلتا ہے جو زمانے میں تو نے پرکھا بھی ہے کبھی اس کو کتنے جوہر ہیں اس دوانے میں پاس رکھنا ہے کچھ انا کا بھی یہ قباحت ہے سر جھکانے میں قہر چاروں طرف برستا ہے اک ذرا اس کے روٹھ جانے میں ظلم پر بڑھ کے ...

مزید پڑھیے

اہل دل بھی دیکھیے اب کیا سے کیا کرنے لگے

اہل دل بھی دیکھیے اب کیا سے کیا کرنے لگے شیشہ گر بھی پتھروں سے مشورہ کرنے لگے دے دیا ہے تجربات زندگی کو رخ نیا آج ہم اپنے تئیں ہر فیصلہ کرنے لگے مسئلوں کا حل نظر آئے گا کیسے دوستو ہم در اغیار پر جب التجا کرنے لگے اس لیے وہ جوجھتے ہیں روز و شب حالات سے جو ذرا سی بات پر جھگڑا کھڑا ...

مزید پڑھیے

سر دیں گے علم سرنگوں ہم ہونے نہ دیں گے

سر دیں گے علم سرنگوں ہم ہونے نہ دیں گے مٹ جائیں گے توہین حرم ہونے نہ دیں گے وہ دن گئے جھک جاتے تھے ہم آپ کے آگے اب تو سر تسلیم بھی خم ہونے نہ دیں گے یہ حسرت دیدار نکل جائے نہ جب تک اے ذوق نظارہ تجھے کم ہونے نہ دیں گے ہم نظم گلستاں کو بدل دیں گے ستم گر پھولوں پہ ہواؤں کے ستم ہونے نہ ...

مزید پڑھیے

اپنے بیمار محبت کی دوا بن جائیے

اپنے بیمار محبت کی دوا بن جائیے دل دکھانا چھوڑ دیجے دل ربا بن جائیے قوم کو گر لوٹنا ہے باسلیقہ لوٹیے چھوڑیئے ڈاکا زنی اور رہنما بن جائیے زندگی میں جو ہوا دے دیں گے محشر میں جواب کعبۃ اللہ جائیے اور پارسا بن جائیے آج کے ملاحوں پر کیجے نہ بالکل اعتبار جب بھنور میں آئے کشتی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4555 سے 4657