شاعری

اب کے حصار ذات سے باہر نکل کے دیکھ

اب کے حصار ذات سے باہر نکل کے دیکھ شہر گلاب میں کبھی کانٹوں پہ چل کے دیکھ جو بھی ہے جیسا اس کو اسی طرز سے پرکھ اس کو بدل کے دیکھ نہ خود کو بدل کے دیکھ اوروں کی آگ کیا تجھے کندن بنائے گی اپنی بھی آگ میں کبھی چپ چاپ جل کے دیکھ جو تیرے راستے میں ہیں پتھر پڑے ہوئے گر کے تو ان پہ دیکھ ...

مزید پڑھیے

اس نے جانے کی کہی ہو جیسے

اس نے جانے کی کہی ہو جیسے کوئی آندھی سی چلی ہو جیسے آج کچھ ایسی تھکن ہے مجھ کو رات آنکھوں میں کٹی ہو جیسے پھر مری آنکھ سے آنسو ٹپکا کوئی امید بندھی ہو جیسے آج ہنسنے کو بہت جی چاہے دل پہ اک چوٹ لگی ہو جیسے تجھ سے مل کر یہ ہوا ہے محسوس زندگی آج ملی ہو جیسے

مزید پڑھیے

قلم کو خون میں غرقاب دیکھتے جاؤ

قلم کو خون میں غرقاب دیکھتے جاؤ زمین شعر کو شاداب دیکھتے جاؤ نگاہ ہوتے ہوئے سیل خوں پہ چپ رہنا ہمارے شہر کے آداب دیکھتے جاؤ پہنچ گئی ہے سر عرش ان کی خاموشی کہ کشتگاں کو ظفر یاب دیکھتے جاؤ سجائے ماتھے پہ اپنی تمام تعبیریں ہماری آنکھ کے سب خواب دیکھتے جاؤ سلگ رہا ہے کوئی اور جل ...

مزید پڑھیے

کوئی بڑھ کر ستم مجھ پر ستم ایجاد کیا کرتا

کوئی بڑھ کر ستم مجھ پر ستم ایجاد کیا کرتا بسایا ہی نہیں جس کو اسے برباد کیا کرتا سکھایا بولنا اس کو زبان بے زبانی سے اگر لب کھول لیتی میں وہ پھر ارشاد کیا کرتا کہاں قد ناپتا میرا بھلا یہ شعر کم قامت سو میرا شعر بھی پا کر سیاسی داد کیا کرتا نکل وہ خود نہیں پاتا شکنج ذات سے ...

مزید پڑھیے

بہا کے بستی کو مطلع جو کھل گیا سائیں

بہا کے بستی کو مطلع جو کھل گیا سائیں قبول ہو گئی کہتے ہو وہ دعا سائیں سو اتنا حبس بڑھایا گیا کہ پھر آخر چراغ دے کے خریدی گئی ہوا سائیں یہ کن خطوط پہ دیوار ہم نے کھینچی ہے کوئی برا نہیں ہم میں نہیں بھلا سائیں قطع ہوئی ہیں زبانیں کہ بک گئے ہیں سخن زبان رکھتے ہوئے کوئی چپ رہا ...

مزید پڑھیے

کچھ ہے خبر فرشتوں کے جلتے ہیں پر کہاں

کچھ ہے خبر فرشتوں کے جلتے ہیں پر کہاں جاتی ہے بے ادب نگہ پردہ در کہاں یہ شمع و انجمن یہ مے و جام یہ بہار مہمان رات بھر کے ہیں وقت سحر کہاں نظارۂ جمال ہے گو جان زندگی وارفتۂ جمال کو فرصت مگر کہاں دل عرش گاہ حسن ہے دل جلوہ گاہ ناز یہ آپ ہی کا گھر ہے ہماری گزر کہاں ہے وقت نزع اور غم ...

مزید پڑھیے

نہ پوچھو جان پر کیا کچھ گزرتی ہے غم دل سے

نہ پوچھو جان پر کیا کچھ گزرتی ہے غم دل سے قرار آنا کہاں کا سانس بھی آتی ہے مشکل سے بہ ہر صورت سفینہ ڈوب جاتا ہے محبت کا کبھی ٹکرا کے طوفاں سے کبھی ٹکرا کے ساحل سے اسے کہتے ہیں محرومی اسے کہتے ہیں ناکامی سر منزل پہنچ کر بھی ہوں اب تک دور منزل سے دل بے تاب پاتا ہے سکوں کب جوش الفت ...

مزید پڑھیے

الٰہی کیا کبھی پورے یہ ارماں ہو بھی سکتے ہیں

الٰہی کیا کبھی پورے یہ ارماں ہو بھی سکتے ہیں مرے کاشانۂ دل میں وہ مہماں ہو بھی سکتے ہیں کوئی صیاد سے پوچھے کہ او نا واقف الفت یہ دیوانے کہیں پابند زنداں ہو بھی سکتے ہیں بتا اے خضر راہ عشق میں منزل ہے ایسی بھی کہیں ہم واقف اسرار جاناں ہو بھی سکتے ہیں زبان شوق پر چھا جائے گا ...

مزید پڑھیے

حسن ہے مہرباں تعجب ہے

حسن ہے مہرباں تعجب ہے پھر بھی ہم بد گماں تعجب ہے آمد آمد تھی موسم گل کی جل گیا آشیاں تعجب ہے جو بھٹکتے تھے پہنچے منزل پر کھو گئے کارواں تعجب ہے گرم تھی کل تو عیش کی محفل آج ماتم وہاں تعجب ہے پھول جھڑتے تھے ہر گھڑی جن سے ان لبوں پر فغاں تعجب ہے توبہ کی تھی شراب خانے سے آ گئے ...

مزید پڑھیے

زمانے کی یہ حالت انقلابی ہم نے دیکھی ہے

زمانے کی یہ حالت انقلابی ہم نے دیکھی ہے غریبی ہم نے دیکھی ہے نوابی ہم نے دیکھی ہے اڑاتے پھر رہے ہیں خاک ویراں ریگزاروں کی مہ و انجم کی صدیوں ہم رکاگی ہم نے دیکھی ہے چھلکتے جام جن ہاتھوں میں ہر دم رقص کرتے تھے انہیں ہاتھوں میں اب خالی گلابی ہم نے دیکھی ہے ہم اپنے گاؤں میں جس کا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4541 سے 4657