شاعری

فصیل جسم گرا دے مکان جاں سے نکل

فصیل جسم گرا دے مکان جاں سے نکل یہ انتشار زدہ شہر ہے یہاں سے نکل تری تلاش میں پھرتے ہیں آفتاب کئی سو اب یہ فرض ہے تجھ پر کہ سائباں سے نکل تمام شہر پہ اک خامشی مسلط ہے اب ایسا کر کہ کسی دن مری زباں سے نکل مقام وصل تو ارض و سما کے بیچ میں ہے میں اس زمین سے نکلوں تو آسماں سے نکل میں ...

مزید پڑھیے

پیکر نور میں ڈھلتا ہی چلا جاتا ہوں

پیکر نور میں ڈھلتا ہی چلا جاتا ہوں لو پکڑ لوں تو میں جلتا ہی چلا جاتا ہوں ایک تو ہے کی میسر نہیں آنے والا ایک میں ہوں کہ مچلتا ہی چلا جاتا ہوں فیصلہ کن ہے اگر تو تو بس اب جلدی کر میں جو ٹل جاؤں تو ٹلتا ہی چلا جاتا ہوں نخل صحرا تھا مگر جب سے تو رویا مجھ پر دیکھ میں پھولتا پھلتا ہی ...

مزید پڑھیے

آنکھوں پہ شب رقم بھی نہیں کر سکوں گا میں

آنکھوں پہ شب رقم بھی نہیں کر سکوں گا میں اے خواب تیرا غم بھی نہیں کر سکوں گا میں اک مستقل سفر ہے تری آرزو مجھے اور خود کو تازہ دم بھی نہیں کر سکوں گا میں اس کو خدا بنانے کی ضد پر اڑا ہے تو اے دل جسے صنم بھی نہیں کر سکوں گا میں سبزہ بھی چاہتی ہیں تصور کی خاک پر وہ آنکھیں جن کو نم ...

مزید پڑھیے

اب اختیار میں موجیں نہ یہ روانی ہے

اب اختیار میں موجیں نہ یہ روانی ہے میں بہہ رہا ہوں کہ میرا وجود پانی ہے میں اور میری طرح تو بھی اک حقیقت ہے پھر اس کے بعد جو بچتا ہے وہ کہانی ہے ترے وجود میں کچھ ہے جو اس زمیں کا نہیں ترے خیال کی رنگت بھی آسمانی ہے ذرا بھی دخل نہیں اس میں ان ہواؤں کا ہمیں تو مصلحتاً اپنی خاک ...

مزید پڑھیے

لہر کا خواب ہو کے دیکھتے ہیں

لہر کا خواب ہو کے دیکھتے ہیں چل تہہ آب ہو کے دیکھتے ہیں اس پہ اتنا یقین ہے ہم کو اس کو بیتاب ہو کے دیکھتے ہیں رات کو رات ہو کے جانا تھا خواب کو خواب ہو کے دیکھتے ہیں اپنی ارزانیوں کے صدقے ہم خود کو نایاب ہو کے دیکھتے ہیں ساحلوں کی نظر میں آنا ہے پھر تو غرقاب ہو کے دیکھتے ہیں وہ ...

مزید پڑھیے

کسی طرح کی عبادت روا نہیں رکھوں گا

کسی طرح کی عبادت روا نہیں رکھوں گا صنم رکھوں گا میں دل میں خدا نہیں رکھوں گا تمام عمر گزاروں گا آبیاری میں کچھ اس طرح کہ میں خود کو ہرا نہیں رکھوں گا جو آنے والے ہوں پہلے سے اطلاع کریں کہ عمر بھر تو میں خود کو کھلا نہیں رکھوں گا میں جم کے سوؤں گا آؤں گا خواب میں ملنے فراق میں ...

مزید پڑھیے

حرف لفظوں کی طرف لفظ معانی کی طرف

حرف لفظوں کی طرف لفظ معانی کی طرف لوٹ آئے سبھی کردار کہانی کی طرف اس سے کہنا کہ دھواں دیکھنے لائق ہوگا آگ پہنے ہوئے جاوں گا میں پانی کی طرف پہلے مصرعے میں تجھے سوچ لیا ہو جس نے جانا پڑتا ہے اسے مصرع ثانی کی طرف دل وہ دریا ہے مرے سینۂ خالی میں کہ اب دھیان جاتا ہی نہیں جس کہ ...

مزید پڑھیے

مٹی سے مشورہ نہ کر پانی کا بھی کہا نہ مان

مٹی سے مشورہ نہ کر پانی کا بھی کہا نہ مان اے آتش دروں مری پابندیٔ ہوا نہ مان ہر اک لغت سے ماورا میں ہوں عجب محاورہ مری زباں میں پڑھ مجھے دنیا کا ترجمہ نہ مان زندہ سماعتوں کا سوگ سنتے کہاں ہیں اب یہ لوگ تو بھی صدائیں دیتا رہ مجھ کو بھی بے صدا نہ مان یا تو وہ آب ہو بہت یا پھر سراب ...

مزید پڑھیے

آخری بار زمانے کو دکھایا گیا ہوں

آخری بار زمانے کو دکھایا گیا ہوں ایسا لگتا ہے کہ میں دار پہ لایا گیا ہوں سب مجھے ڈھونڈنے نکلے ہیں بجھا کر آنکھیں بات نکلی ہے کہ میں خواب میں پایا گیا ہوں پیڑ بھی زرد ہوئے جاتے ہیں مجھ سے مل کر جانے میں کیسی اداسی سے بنایا گیا ہوں راہ تکتی ہے کسی اور جگہ خوش خبری میں مگر اور ہی ...

مزید پڑھیے

دشت میں اس کا آب و دانہ ہے

دشت میں اس کا آب و دانہ ہے عشق ہوتا ہی صوفیانہ ہے میں غلط وقت پر ہوا بیدار یہ کسی اور کا زمانہ ہے ریت پیغام لے کے آئی ہے دشت میری طرف روانہ ہے روز اک پھول بھیجتا ہے مجھے باغ سے اپنا دوستانہ ہے اے خدا ایک بار مل مجھ سے یہ تعارف تو غائبانہ ہے

مزید پڑھیے
صفحہ 4528 سے 4657