پاسباں بن کے ارادہ مرے آگے ہوگا

پاسباں بن کے ارادہ مرے آگے ہوگا
ہوگا پایاب جو دریا مرے آگے ہوگا


زیر ہو جائے گی ہر تیرہ شبی آخر کار
تیری صورت کا اجالا مرے آگے ہوگا


اب تو میں آگ سے کھیلوں گا چراغاں کر کے
شہر تاریک یہ سارا مرے آگے ہوگا


میں مگر جاؤں گا رکھے ہوئے آنکھوں پر ہاتھ
لاکھ راہوں میں تماشا مرے آگے ہوگا


اب میں اس راہ پہ چل نکلا ہوں راشدؔ کہ جہاں
کچھ نہ ہونے کا نظارہ مرے آگے ہوگا