پاپ بیتی
پیش ہے اسرارؔ کی تعلیم کا اب کیریر
امتحاں جب بھی دیا پستول رکھ کر ڈیسک پر
کیسا پڑھنا کیسا لکھنا گھر ہو یا دار العلوم
بس مٹر گشتی کیا کرتا تھا دن بھر رات بھر
نقل ماری کرتے کرتے آخر ایم اے ہو گیا
آج ہے شعر و ادب میں نام اس کا معتبر
تھا جو دھر پھندی میں ماہر کرکے تھوڑی جوڑ توڑ
گھوس دے کر ایک کالج میں بنا وہ لیکچرر
دوسروں کے نوٹس پڑھ کر درس بھی دینے لگا
اور پروفیسر لگا لکھنے وہ خود کو بے خطر
دے کے موٹی سی رقم تھیسس بھی حاصل کر ہی لی
بن گیا لکھ لوڑھا پڑھ پتھر ادب کا ڈاکٹر
وقت نے کچھ پش کیا تو بن گیا ریڈر بھی وہ
اور آخر میں پروفیسر بنا بے درد سر
دیکھ لینا ایک دن کہ چمچہ گیری کے طفیل
وہ اکڑتا پھر رہا ہے بن کے وائس چانسلر