پانی
پانی پانی
ہر سو پانی
پانی بے ہیئت بے صورت
ساغر میں ساغر بن جائے
پھولوں پر یہ شبنم
آنکھوں میں یہ آنسو
اڑ جائے تو بادل
بہہ جائے تو دریا
پھیلے تو اک ساگر
پانی بے ہیئت بے صورت
پانی
دیوتاؤں کا ایک مقدس رس ہے
زیست کا بہتا دھارا
چاندی کی کشتی کا جھولا
میں بھی پانی
ندی بن کر بہتا جاؤں
سخت چٹانوں کا دل چیروں
دھرتی کے ہاتھوں پر ریکھا کھینچوں