گیان
یہ چٹئیل سرزمیں
تم کو ملی
تو تم نے بے برگ و گیاہ ٹیلے پر
اک معبد بنا ڈالا
اور اس میں ایک بت رکھا
جسے تم نے تراشا
آدمی کے استخواں سے
جس کے چرنوں میں چڑھاوا لائے تم
تو اپنے بھائی کا
اور اس کے ہونٹ اب تک خون کی لالی سے رنگیں ہیں
زباں اب تک لہو کے ذائقے سے تر ہے
لاؤ اور نذرانہ
کہ یہ معبد ہے
میں بت ہوں
مرے ہی تم پجاری ہو
یہ چٹئیل سرزمیں
مجھ کو ملی
تو میں نے بھوری چرچراتی خشک مٹی کو پسینے کی نمی بخشی
مرے خوں کی حرارت نے زمیں کے سنگ یخ بستہ کو پگھلایا
زمیں کی چھاتیوں سے زیست کے سوتے بہے
رنگوں کے چشمے ہر طرف پھوٹے
یہ دھرتی سبز چادر اوڑھ کر دلہن بنی نکلی
اور اس چادر میں میں نے نور کے دھاگے پرو ڈالے
یہ اک تم ہو
کہ میرے خون سے معبد بناتے ہو
یہ اک میں ہوں
کہ اپنے نور سے دھرتی کے مندر کو سجاتا ہوں