نظم

یہ زندگی ہے جاوداں
مثال آب جو رواں
تو قید بند و ذات ہے
کہ ذات بے ثبات ہے
ہمارے درد کی دوا
خودی کی کائنات ہے
خودی کی کائنات میں
نجات ہے ثبات ہے