نوائے ساز بنتا جا رہا ہوں

نوائے ساز بنتا جا رہا ہوں
بس اک آواز بنتا جا رہا ہوں


رفیق اب کوئی بھی میرا نہیں ہے
میں خود دم ساز بنتا جا رہا ہوں


زمانہ جو بھی کروٹ لے رہا ہو
وہی انداز بنتا جا رہا ہوں


مزاج وقت کو سمجھا ہے جب سے
زمانہ ساز بنتا جا رہا ہوں


میں اپنی ذات میں گم ہو گیا ہوں
معما راز بنتا جا رہا ہوں


جو بال و پر سب اپنے کھو چکا ہو
میں ایسا باز بنتا جا رہا ہوں


خدا نے جب خلیفہ کہہ دیا تو
میں اس کا ناز بنتا جا رہا ہوں


کرامتؔ ہوں یہی کچھ کم نہیں ہے
کرامت ساز بنتا جا رہا ہوں