عجیب چھایا ہے خوف و ہراس آنکھوں میں
عجیب چھایا ہے خوف و ہراس آنکھوں میں
تمہارا درد نہیں ہے اداس آنکھوں میں
تمام دشت پہ طاری ہے وجد کا عالم
جنوں کا رقص ستارہ شناس آنکھوں میں
گئے زمانوں سے رشتہ مرا نہیں ٹوٹا
ادھورے خوابوں کی رکھی ہے باس آنکھوں میں
ہر ایک چہرے سے ایسا دھواں نہیں اٹھتا
یہ خاص روشنی ہوتی ہے خاص آنکھوں میں
یہ کیسا خواب سجا ہے ربابؔ کچھ دن سے
کہ کم نہیں کبھی ہوتی مٹھاس آنکھوں میں