نہ ہم آہنگ مسیحا نہ حریف جبریل
نہ ہم آہنگ مسیحا نہ حریف جبریل
تیرا شاعر کہ ہے زندانی گیسوئے جمیل
کس کی آنکھوں میں یہ غلطاں ہے جوانی کی شراب
کھول دی آہ یہ کس نے مے گلگوں کی سبیل
کس طرف جائے کہاں جائے بتا دو کوئی
زلف پر خم کا گرفتار نگاہوں کا قتیل
عالم یاس میں کیا چیز ہے اک ساغر مے
دشت ظلمات میں جس طرح خضر کی قندیل
کتنی دشوار ہے پیران حرم کی منزل
اس طرف فتنۂ ابلیس ادھر رب جلیل
اف یہ طوفان نشاط اور مری طبع حزیں
آہ یہ یورش ناز اور میں مجروح و علیل
آہ وہ ہوش کا عالم وہ غموں کا طوفاں
اف یہ مستی کہ ہے پھر ہوش میں آنے کی دلیل