مسلسل دھوپ سے پالا پڑا ہے اسلم راشد 07 ستمبر 2020 شیئر کریں مسلسل دھوپ سے پالا پڑا ہے ہمارا جسم تب کالا پڑا ہے ہمارے جسم پہ کپڑے نئے ہیں ہماری روح پہ جالا پڑا ہے وو چابی لے گیا ہے ساتھ جس کی ہمارے دل پہ وہ تالا پڑا ہے