اس کو کر کے سلام رنگ کھلے
اس کو کر کے سلام رنگ کھلے
دھیرے دھیرے تمام رنگ کھلے
خشک ہونٹوں پے رکھ کے آئے ہنسی
کر کے یہ انتظام رنگ کھلے
اس کی تصویر کی بلائیں لیں
کر کے یہ اہتمام رنگ کھلے
دن گزارا تھا خشک آنکھوں سے
در پے آئی جو شام رنگ کھلے
چھین لی پہلے میری بینائی
پورا کر انتقام رنگ کھلے
چپ تھے وہ ذکر غیر کا سن کر
آپ کا لے کے نام رنگ کھلے