Aslam Rashid

اسلم راشد

اسلم راشد کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    سوکھ جاتا ہے ہر شجر مجھ میں

    سوکھ جاتا ہے ہر شجر مجھ میں کچھ دعائیں ہیں بے اثر مجھ میں جانتا ہی نہیں ہوں میں اس کو وہ جو آنے لگا نظر مجھ میں دھوپ میں دیکھ کر پرندوں کو اگنے لگتا ہے اک شجر مجھ میں پاؤں اب پوچھنے لگے مجھ سے میں سفر میں ہوں یا سفر مجھ میں آئنہ دیکھ کر لگا مجھ کو میں نظر میں ہوں یا نظر مجھ ...

    مزید پڑھیے

    مسلسل دھوپ سے پالا پڑا ہے

    مسلسل دھوپ سے پالا پڑا ہے ہمارا جسم تب کالا پڑا ہے ہمارے جسم پہ کپڑے نئے ہیں ہماری روح پہ جالا پڑا ہے وو چابی لے گیا ہے ساتھ جس کی ہمارے دل پہ وہ تالا پڑا ہے

    مزید پڑھیے

    مجھے دریا بنانا چاہتی ہے

    مجھے دریا بنانا چاہتی ہے یہ دنیا ڈوب جانا چاہتی ہے ہماری نیند کی حسرت تو دیکھو تمہیں تکیہ بنانا چاہتی ہے تمہاری یاد صحرا کے سفر میں ہمارے ساتھ آنا چاہتی ہے ستارو کون اترا ہے زمیں پر نظر کیوں سر جھکانا چاہتی ہے سمندر سے کوئی اتنا تو پوچھے ندی کیوں سوکھ جانا چاہتی ہے ہماری ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ سے تارے ٹوٹ رہے ہیں

    آنکھ سے تارے ٹوٹ رہے ہیں خواب ہمارے ٹوٹ رہے ہیں ثابت ہیں آئینے لیکن عکس ہمارے ٹوٹ رہے ہیں سارے یار بچھڑ جائیں گے روز ستارے ٹوٹ رہے ہیں جگنو بن کر میں نے دیکھا کچھ اندھیارے ٹوٹ رہے ہیں ڈھونڈ رہا ہے دریا کس کو روز کنارے ٹوٹ رہے ہیں

    مزید پڑھیے

    ہے معمہ یا کہانی عشق ہے

    ہے معمہ یا کہانی عشق ہے آئنے سے خود کلامی عشق ہے ہنستے ہنستے رو پڑے پھر ہنس دئے کیا یہی عادت پرانی عشق ہے اک تمنا نے جگایا تھا جنوں اس جنوں کی پاسبانی عشق ہے ذکر اس کا نامکمل ہے مگر خاموشی کی ترجمانی عشق ہے موت کے سب زاویے پڑھتی ہوئی ہم سبھی کی زندگانی عشق ہے اس کی جب شیریں ...

    مزید پڑھیے

تمام