محبتوں میں اداس ہو کر رہا نہ جائے
محبتوں میں اداس ہو کر رہا نہ جائے
اداس موسم کا تذکرہ بھی کیا نہ جائے
ملو تو ایسے کہ آئنہ آئنے سے جیسے
دلوں میں رنجش یا بغض رکھ کر ملا نہ جائے
میں چاہتی ہوں بغیر میرے نہ رہ سکے تو
میں چاہتی بغیر تیرے رہا نہ جائے
خیال رکھیے سفر میں اپنے بھی ہم سفر کا
قدم سے آگے قدم بڑھا کر چلا نہ جائے
جو لفظ مجھ میں تڑپ رہے ہیں وے کیا کریں گے
کسی برے کو اگر برا بھی کہا نہ جائے