محبت کی فطرت ہے یہ بے قراری
محبت کی فطرت ہے یہ بے قراری
کوئی کیا کرے گا مری غم گساری
وہی کامیابی کے اسرار سمجھا
محبت کی بازی یہاں جس نے ہاری
تمہارے اشاروں پہ چلتی ہے دنیا
نہ مختار یاں ہیں نہ بے اختیاری
مرے دل کو پتھر خدارا نہ سمجھو
نگاہیں پھر اس پر نگاہیں تمہاری
محبت کی قسمت میں لکھی ہوئی ہے
یہی درد مندی یہی اشک باری
زمانہ مرا سوز غم کیا سمجھتا
کہ ہر سانس ہے اک نئی شعلہ باری
غم دل سناتا ہوں میں ہوشؔ ان کو
مگر کوئی دیکھے مری بے قراری