مزاج عالم امکاں ہے برہم دیکھیے کیا ہو
مزاج عالم امکاں ہے برہم دیکھیے کیا ہو
ستم کش پے بہ پے ہوتے ہیں باہم دیکھیے کیا ہو
گئے وہ دن کہ آوازوں پہ خاموشی کا پہرہ تھا
بہ ہر سو گونجتا ہے سوز پیہم دیکھیے کیا ہو
یہ کیسا رنگ محفل ہے پریشاں ہے بہت ساقی
بنے بیٹھے ہیں سب مے خوار ہمدم دیکھیے کیا ہو
چمن میں رنگ لائے گی صبا کی آبلہ پائی
پلاتی ہے لہو شاخوں کو شبنم دیکھیے کیا ہو
نظر ٹکرا رہی ہے اب شعاع مہر تاباں سے
ہوئی ہے خشک کب کی چشم پر نم دیکھیے کیا ہو
رہ غم مختصر کر دی ہے بزم ناشکیبا نے
ہوئے ہیں منزلوں کے فاصلے کم دیکھیے کیا ہو