مثل رخسار صنم رنگ حنا

مثل رخسار صنم رنگ حنا
ہاتھ میں طرفہ ستم رنگ حنا


خون کے آنسو رلائے زندگی
سرخ موسم درد و غم رنگ حنا


پتھروں کے بیچ پس جانا پڑے
جب کہیں پائے صنم رنگ حنا


برف سے ہاتھوں میں کھلتا ہے بہت
آپ کے سر کی قسم رنگ حنا


ابر کے آنچل میں ماہ نو کھلا
ہے تیرا لطف و کرم رنگ حنا


جان پر میری ستم ڈھائے وقارؔ
بھیگا موسم آنکھ نم رنگ حنا