ہم راز ہے اے میرے صنم رات کا سایہ

ہم راز ہے اے میرے صنم رات کا سایہ
پوشیدہ دل میں رکھتا ہے غم رات کا سایہ


فرقت میں چتا غم کی سلگتی ہے تمہارے
اور کتنا سہے ظلم و ستم رات کا سایہ


امید کی پھوٹی ہے کرن دل میں ہمارے
دیتا ہے سویرے کو جنم رات کا سایہ


وعدے سے مکر جانا حسینوں کی ادا ہے
سنتا ہے سبھی قول و قسم رات کا سایہ


ظلمت کو حقارت کی نگاہوں سے نہ دیکھو
کرنوں کی اداؤں میں ہے ضم رات کا سایہ


تارے بھی نظر آتے نہیں دامن شب میں
سناٹا ہے اور اس پہ ستم رات کا سایہ


دل کو ہے وقارؔ ایک تبسم کی تمنا
بیتاب ہے دل اس پہ کرم رات کا سایہ