جان لیوا ہے پیار کا سایہ
جان لیوا ہے پیار کا سایہ
آپ کے انتظار کا سایہ
اور دیتا ہے میرے غم کو ہوا
ہم نشیں غم گسار کا سایہ
ہو رہی ہے جو آج دل میں چبھن
پڑ گیا ہوگا خار کا سایہ
جنم دیتا ہے نور والوں کو
تیرگی کے حصار کا سایہ
درد بھر دے دلوں میں لوگوں کے
ہے ستم گر کہار کا سایہ
دور کر دے قریب والوں کو
برتری کے خمار کا سایہ
رخ بدل دے خزاں کے موسم کا
چھائے جب بھی بہار کا سایہ
نام روشن کرے زمانے میں
علم و فن کے نکھار کا سایہ
شخصیت کو ذلیل کرتا ہے
جھوٹے فن کے غبار کا سایہ
نور لائے ادب کی دنیا میں
بن کے سورج وقارؔ کا سایہ