مرے مزاج کو سورج سے جوڑتا کیوں ہے

مرے مزاج کو سورج سے جوڑتا کیوں ہے
میں دھوپ ہوں مجھے ناحق سکوڑتا کیوں ہے


اگر یہ سچ ہے کہ تو میرا خواب ہے تو بتا
کہ آنکھ لگتے ہی مجھ کو جھنجھوڑتا کیوں ہے


ادھر بھی تو ہے ادھر بھی جو صرف تو ہی ہے
تو پھر یہ بیچ کی دیوار توڑتا کیوں ہے


میں تیرے وعدے کو جب آنسوؤں سے دھوتی ہوں
ہر ایک لفظ ترا رنگ چھوڑتا کیوں ہے


مگر یہ دل ہے کہ کیا جانے تیری باتوں سے
طرح طرح کے بہانے نچوڑتا کیوں ہے