تمہیں میں نے بتایا تھا
شکستہ پا نہیں دیکھو
شکستہ روح بھی ہوں میں
مرے مفلوج ہاتھوں کو حیات نو کا اب کوئی اشارہ مت دکھا دینا
مری بے نور آنکھوں کو نوید خواب الفت مت سنا دینا
بتایا تھا کہ مدت سے
مرے معذور پیروں نے کسی کے ساتھ چلنے کی
اجازت تک نہیں دی ہے
مرے ٹوٹے بدن میں زندگی کا ایک بھی ذرہ نہیں باقی
تمہیں تو سب بتایا تھا
تمہیں ضد تھی
تمہیں ضد تھی مرے پیروں تلے پلکیں بچھاؤ گے
تمہیں ضد تھی کہ تم میری ہتھیلی پر دھڑکتے دل کو رکھوگے
تمہیں ضد تھی کہ بجھتی روح پر تم زندگی کی آگ رکھوگے
تمہاری ضد کے آگے ہار مانی
پھر سے اک دم توڑتی امید کے دھاگوں سے زخموں کو سیا
خود کو تمہیں سونپا
مگر جو اب کے ٹوٹا ہے
مرے ٹکڑوں کے ٹکڑے ہیں
کبھی بھی جڑ نہ پائیں گے
اگر یہ جڑ بھی جائیں تو
نہیں امکاں کوئی اب ان میں میری روح بھی ہوگی