مرے جنوں کو ہے تجھ سے ثبات پھر ملنا

مرے جنوں کو ہے تجھ سے ثبات پھر ملنا
مری نظر کی حسیں کائنات پھر ملنا


کبھی جو دن کے اجالے میں آ نہ پائے اگر
تو شوق دید میں جاگے گی رات پھر ملنا


بس ایک تو ہی بہانہ ہوا ہے جینے کا
وگرنہ درد ہے ساری حیات پھر ملنا


ہزار رنگ ہیں تیرے کہ مجھ سے لپٹے ہیں
جلو میں لے کے دھنک کی برات پھر ملنا


سنی ہوئی ہے تری آنکھ کی زباں میں نے
تجھے سنا سکوں اس دل کی بات پھر ملنا


چٹخ چٹخ کے مرے ہونٹ دے رہے ہیں صدا
پھر آنا لوٹ کے جوئے فرات پھر ملنا