ملے جو مدت کے بعد ہم تم نہ تم وہ تم تھے نہ ہم وہ ہم تھے

ملے جو مدت کے بعد ہم تم نہ تم وہ تم تھے نہ ہم وہ ہم تھے
تھے ہم بھی خاموش تم بھی گم صم نہ تم وہ تم تھے نہ ہم وہ ہم تھے


نہ آنکھ چھلکی نہ ہونٹ لرزے نہ سانس الجھی نہ دل ہی دھڑکا
کہاں وہ جذبات کا تلاطم نہ تم وہ تم تھے نہ ہم وہ ہم تھے


نہ پیاری پیاری شکایتیں وہ نہ پہلے جیسی عنایتیں وہ
نہ گالیاں وہ پر از ترنم نہ تم وہ تم تھے نہ ہم وہ ہم تھے


خموشیاں تھیں جو دو بہ دو تھیں خموشیاں تھیں جو چار سو تھیں
خموشیاں تھیں جو تھیں تکلم نہ تم وہ تم تھے نہ ہم وہ ہم تھے


وہی زمیں تھی وہی فلک تھا وہی تھیں صبحیں وہی تھیں شامیں
وہی تھے خورشید و ماہ و انجم نہ تم وہ تم تھے نہ ہم وہ ہم تھے


ہزار صدیوں کی دوریاں تھیں جو دشت و صحرا سی درمیاں تھیں
کہ اس طرف ہم اور اس طرف تم نہ تم وہ تم تھے نہ ہم وہ ہم تھے


رباب غم پھر اٹھاؤ عرفیؔ وہی غزل پھر سناؤ عرفیؔ
ملے جو مدت کے بعد ہم تم نہ تم وہ تم تھے نہ ہم وہ ہم تھے