میٹھے سپنے
امی نے جو دن میں دئے
ان سکوں کو لیے ہوئے
میں نیندوں میں ڈوب گیا
دودھ کی نہریں بہنے لگیں
شہد کے جھرنے گرنے لگے
میٹھے رس کی بارش ہے
برفی کی اینٹوں کے مکاں
حلوے کی دیواریں ہیں
میری جیب میں سکوں کی
کھنک سنی تو سپنے میں
یوں ہی دنیا داری میں
میٹھے بن کر آئے ہیں
پیسوں پر للچائے ہیں