میرے جنون شوق کو اتنی سی کائنات بس
میرے جنون شوق کو اتنی سی کائنات بس
کار دراز کے لئے چھوٹی سی یہ حیات بس
کیسی ہیں آزمائشیں کیسا یہ امتحان ہے
میرے جنوں کے واسطے ہجر کی ایک رات بس
وہ ہے جمال بے کراں قیدیٔ رنگ ہے نظر
دیدۂ شوق دیکھ لے آئینہ صفات بس
سارے جہاں کی تہمتیں لگ چکیں ہم پہ شہر میں
دیجے نہ اب صفائیاں کیجے نہ ہم سے بات بس
حور و قصور و مئے سبھی اہل صفا کے واسطے
مجرم عشق کے لئے وعدۂ یک نجات بس