میرا ہو کے بھی مجھے غیر بتانے والے

میرا ہو کے بھی مجھے غیر بتانے والے
آ کبھی دیکھ مجھے چھوڑ کے جانے والے


اس نئے سال میں کچھ بھی تو نہیں بدلا ہے
تیرا کہتے ہیں مجھے اب بھی زمانہ والے


تیرا اور میرا یہ قصہ بھی عجب قصہ ہے
رونے لگتے ہیں اسے سننے سنانے والے


میں نہ پاگل ہوں نہ بحثی ہوں نہ ہی متوالا
پھر بھی من بھر کے ستاتے ہیں ستانے والے


چند لوگوں نے محبت کا اڑایا تھا مذاق
اب محبت ہی بچی ہے نہ نبھانے والے


جانے والوں کا بھروسہ تو نہیں ہے عابدؔ
لوٹ آتے ہیں مگر لوٹ کے آنے والے