جھوٹ پر جھوٹ کی بھر مار لیے پھرتا ہے
جھوٹ پر جھوٹ کی بھر مار لیے پھرتا ہے
وہ میرے شہر میں اخبار لیے پھرتا ہے
زندگی فلم ہے اس فلم میں رہنے کے لیے
آدمی سیکڑوں کردار لیے پھرتا ہے
اس کو اللہ کی طاقت پہ بھروسہ ہی نہیں
ہاتھ میں اپنے جو تلوار لیے پھرتا ہے
تیری رحمت کے فرشتوں کو اے میرے مولیٰ
اپنے کاندھوں پہ گنہ گار لیے پھرتا ہے
سال ہا سال جیوں اس کی دعا تھی ورنہ
کب دوا شوق میں بیمار لیے پھرتا ہے
شاعری صرف بہانا ہے میری جان غزل
در بدر مجھ کو تیرا پیار لیے پھرتا ہے
تجھ کو معلوم ہو تیری ہی گلی میں عابدؔ
تیرے دیدار کی درکار لیے پھرتا ہے