مطلب پتا نہیں تھا بتانے چلے گئے
مطلب پتا نہیں تھا بتانے چلے گئے
ہم عشق کرکے عشق نبھانے چلے گئے
ہم نے نظر کو اپنی ٹکایا تھا چاند پر
پھر خواب لے کے چاند کو پانے چلے گئے
اس کو عجب سے حال میں دیکھا تھا ایک دن
موسم سے پھر یہ رنگ سہانے چلے گئے
اب پیڑ خود کی چھانو میں بیٹھا ہے رات دن
سب لوگ دور شہر کمانے چلے گئے
ہم جیسا کوئی عشق میں مجنوں نہیں بنے
لیلیٰ کو اس کے گھر پہ بلانے چلے گئے
ہم سے تو دشمنی بھی نہ ہو پائی ٹھیک سے
ٹھوکر لگی جو تجھ کو اٹھانے چلے گئے
مجبوریوں نے مجھ کو بدل کر کے رکھ دیا
تیور مری زباں سے پرانے چلے گئے